پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما فلک جاوید خان کی گرفتاری نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ خفیہ اطلاع پر ایف آئی اے کی سائبر کرائم ونگ نے اسلام آباد کے ایف-10 سیکٹر میں پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کے فلیٹ سے انہیں حراست میں لیا۔ یہ واقعہ نہ صرف پارٹی کی اندرونی افراتفری کو اجاگر کرتا ہے بلکہ جاسوسی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے الزامات کی نئی تہہ بھی کھولتا ہے۔
سلمان اکرم راجہ، جو خود ایک سینئر وکیل اور عمران خان کے قریبی ساتھی ہیں، نے صحافیوں سے گفتگو میں اس بات کی سختی سے تردید کی کہ فلک جاوید ان کے فلیٹ میں مقیم تھیں۔ ان کا کہنا تھا: "فلک جاوید میرے فلیٹ میں کرائے پر تین سال سے رہ رہی تھیں، لیکن اب انہوں نے فلیٹ آگے غیر ملکی شہریوں کو رینٹ پر دیا ہے۔” راجہ نے مزید بتایا کہ اگریمنٹ میں لکھا گیا ہے کہ "غیر ملکی شہری میرے ساتھ امپورٹ ایکسپورٹ کا بزنس کر رہے ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ بزنس کون سے آئٹم کا تھا۔” انہوں نے واضح کیا کہ فلک جاوید فلیٹ میں غیر ملکی شہریوں کی مہمان تھیں، اور وہ خود اس جگہ کی نگرانی نہیں کرتے کیونکہ وہ ایک مصروف وکیل ہیں۔
تاہم، ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ فلک جاوید، جو مئی 2023 کے تشدد آمیز احتجاج کے بعد سے فراری تھیں، اس فلیٹ کو اپنا ٹھکانہ بنائے ہوئے تھیں۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق، خفیہ اطلاع ملی تھی کہ فلیٹ میں مشکوک سرگرمیاں جاری ہیں، جن میں غیر ملکی شہریوں کی موجودگی شامل ہے۔ فلک جاوید پر سائبر کرائم، توہین عدالت اور تشدد آمیز احتجاج کے الزامات ہیں۔ ان کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے نے پہلے ہی چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دے دی تھیں، اور اب ان کے فیملی ممبروں کے موبائل فونز کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ ان کا شناختی کارڈ بلاک کرنے اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا امکان بھی ہے۔
یہ گرفتاری پی ٹی آئی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ فلک جاوید، جو پارٹی کی خواتین ونگ کی اہم رہنما ہیں، کو "چھوٹی پھولن دیوی” کہا جاتا ہے، جو ان کی جرات مندانہ سیاست کی نشاندہی کرتا ہے۔ سوشل میڈیا پر ان کی گرفتاری نے متنازع بحث چھیڑ دی ہے، جہاں کچھ صارفین سلمان اکرم راجہ پر مہمان کی عزت نہ رکھنے کا الزام لگا رہے ہیں، جبکہ دیگر پارٹی کی اندرونی سازشوں کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا: "بیوی کی مخبری پر گرفتار ہوئیں، سلمان صاحب بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے تھے۔” سیاسی تجزیہ کار عمار مسعود کا کہنا ہے کہ "کسی عورت کے کردار پر حملہ قابلِ مذمت ہے، راجہ کو بطور وکیل ان کی پیشی یقینی بنانی چاہیے۔
اس واقعے کی تحقیقات سے کئی سوالات ابھر رہے ہیں۔ کیا فلیٹ کا کرایہ راجہ ادا کر رہے تھے؟ غیر ملکی شہریوں کا "امپورٹ ایکسپورٹ بزنس” کیا تھا، قانونی تجارت یا کچھ اور؟
ایف آئی اے نے ان غیر ملکیوں کی بھی تلاش شروع کر دی ہے، اور انٹرپول سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔ راجہ نے لاعلمی کا اظہار کیا ہے، لیکن یہ معاملہ پارٹی کی وفاداری اور خفیہ روابط پر سوال اٹھا رہا ہے۔
پی ٹی آئی کی تاریخ گواہ ہے کہ گرفتاریاں پارٹی کی طاقت بنتی رہی ہیں، لیکن یہ واقعہ اندرونی انتشار کو ظاہر کرتا ہے۔ جبکہ حکومت اسے "انارکی کی ناکامی” قرار دے رہی ہے، پارٹی کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ فلک جاوید کو فوری رہا کیا جائے۔ یہ کیس نہ صرف قانونی بلکہ سیاسی تناظر میں بھی اہم ہے، جو 2025 کے انتخابات سے پہلے پی ٹی آئی کی کمزوریوں کو عیاں کر رہا ہے۔
Previous Articleلداخ میں پُرتشدد مظاہرے، 4 افراد ہلاک، بی جے پی کا دفتر نذرِ آتش
Next Article بھارت میں آزادی کی تحریکیں