بنگلہ دیش میں طلبا کا احتجاج رنگ لے آیا اور وزیراعظم شیخ حسینہ واجد استعفیٰ دینے پر مجبور ہوگئی ہیں۔
وزیراعظم حسینہ واجد کے استعفیٰ کے بعد بنگلہ دیش کے آرمی چیف وقار الزمان نے ہنگامی خطاب کیا اور بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے قیام کا اعلان بھی کیا۔
انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کو ایک مخلوط حکومت چلائے گی اور اس سلسلے میں بہت جلد صدر سے بھی ملاقات کی جائے گی۔
بنگلہ دیش کے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ مظاہرین پرامن رہیں۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کئے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔
آرمی چیف وقار الزمان نے کہا کہ بنگلہ دیش میں فی الحال ایمرجنسی کی ضرورت نہیں اور بہت جلد حالات معمول پر آجائیں گے ۔
برطانوی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا اور ان کو خصوصی ہیلی کاپٹر میں بھارت پہنچانے کی خبریں سامنے آئی تھیں ۔تاہم بھارتی میڈیا نے کہا ہے کہ بنگلہ دیشی وزیراعظم کو بھارت میں پناہ نہیں دی گئی ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق شیخ حسینہ واجد کو آج تقریر تیا رکرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا ۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیشی وزیراعظم نے گزشتہ روز سڑکوں پر موجود لاکھوں طلبا کو دہشتگرد قرار دیتے ہوئے انہیں کچلنے کا حکم دیا تھا ۔
دوسری جانب ہزاروں مظاہرین شیخ حسینہ واجد کی رہائش میں داخل ہو گئے ہیں۔ مظاہرین نے نعرہ بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی اور لوٹ مار بھی کی ۔
بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد پرتشدد احتجاج میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 300 تک جا پہنچی ہے۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان تازہ جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں پولیس نے آنسو گیس اور دیگر ہلکے ہتھیاروں کا استعمال کیا جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔