خیبر نیوز کے پروگرام مرکہ میں بات چیت کرتے ہوئے پی پی پی کے رہنما اخونزادہ چٹان نے کہا ہے کہ جمہوری نظام میں احتجاج کرنا ہر شہری اور سیاسی جماعت کا بنیادی حق ہے ، پاکستان درست سمت میں جار رہا ہے ہماری فارن پالیسی مضبوط ہورہی ہے، ایران اور سعودی عرب کے وفود نے پاکستان کا دورہ کیا ہے، چین کے ساتھ تعلقات مضبوط ہورہے ہیں اور معاشی اعشار ئیے بہتر ہو رہے ہیں جبکہ ڈالر اور سونے کی قیمت میں استحکام آیا ہے۔
میزبان حسن خان نےکہا کہ معاشی استخکام کیلئے سیاسی استحکام بہت ضروری ہے ، یہ کہا جارہا تھا کہ الیکشن سیاسی استحکام آجائیگا الیکشن ہوتے ہی ایک جماعت نے جلسے جلوس شروع کردیئے جبکہ دوسری جانب ملک معاشی اور سیکیورٹی حالات سے نبرد آزما ہے۔ اب پی ٹی آئی یوم تحفظ آئین پاکستان کے نام سے تحریک چلانے نکلی ہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ ان حالات میں جب پاکستان اندرونی طور پر معاشی، سیکیورٹی حالات کا سامنا کررہا ہے اور علاقائی ممالک میں بھی مختلف واقعات رونما ہور ہے ہیں تو ایسے میں اس طرح کی تحریکیں ہم افورڈ نہیں کر سکتے۔
الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کیساتھ فرینڈلی میچ کھیلا گیا ، پی ٹی آئی رہنماوٗں اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپے فری پلان کے تحت ہو رہے تھے تاکہ لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کی جاسکیں۔ اگر پی ٹی آئی فارم 45 کے مطابق الیکشن جیت گئی ہے اور ان کے پاس ثبوت موجود ہے تو عدالتوں میں جائیں۔
پی ٹی آئی رہنما ملک انور خان نے کہا کہ ملک میں آئین کی بالادستی، قانونی کی حکمرانی سے ملک آگے جاسکتی ہے، مینڈیٹ چوری کرنے اور حکومت پر قابض ہونے سے نہ ملک چلا کرتے ہیں اور نہ استحکام آسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی رہنماوں نے ناکردہ گناہوں کیلئے تین تین، چار چار مہینے جیل کاٹی اور ہر ایک رہنما درجنوں کے حساب سے کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ فری پلان تھا جس کے تحت پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کرنا تھا۔ عمران خان 9 مئی کو جیل میں تھا لیکن اس کے باوجود اُس پر دو سو مقدمات بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی جماعتوں کیساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیں لیکن پہلے ہمارے مینڈیٹ کو واپس کرنا ہوگا اور سیاسی قیدیوں کو رہا کرنا ہوگا۔
اے این پی سینیٹر ہدایت اللہ خان نے کہا کہ باقی ملک کے طرح خیبرپختونخوا میں بھی دھاندلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین تین ہزار ووٹ لینے والے کو جیتوایا گیا لیکن مولانا فضل الرحمان تین چار سو ووٹوں سے ہرایا گیا ۔
انہو ں نے کہا سیاسی قیادت اور جماعتوں کو آپس میں بیٹھنا پڑیگا تاکہ تمام تر مسائل کو حل کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر چیز مہنگی ہوتی جارہی ہے۔ عجیب بات ہے کہ حکومت نے کسان کو کوئی ریلیف دیا نہیں لیکن انہیں کہا جاتا ہے کہ آپ نے گند م اور اٹا سستا بیچنا ہے۔