کابل: افغانستان نے ننگرہار اور خوست صوبوں میں پاکستانی ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پاکستانی سفیر عبیدالرحمان نظامانی کو وزارت خارجہ طلب کیا ہے۔ افغان وزارت خارجہ کے مطابق، ان حملوں میں تین افراد ہلاک اور سات زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت نے پاکستانی سفیر کو احتجاجی مراسلہ پیش کیا اور ان حملوں کو افغان فضائی حدود کی خلاف ورزی اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی فوج کی جانب سے ڈیورنڈ لائن کے قریب شہری علاقوں پر بمباری ایک "اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ عمل” ہے جو خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہے۔
طالبان ذرائع کے مطابق، ننگرہار میں ایک رہائشی گھر کو نشانہ بنایا گیا، جس سے تین بچوں اور ایک خاتون سمیت سات افراد زخمی ہوئے۔ گھر کے تین کمرے تباہ ہوئے، اور متاثرہ خاندان کا کسی مسلح گروہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ننگرہار کے نائب گورنر مولوی عزیز اللہ مصطفیٰ نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور زخمیوں کے علاج کے لیے ہدایات جاری کیں۔ خوست میں بھی ایک شہری کے گھر پر ڈرون حملہ کیا گیا۔
افغان وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ "افغانستان کی سرزمین کا تحفظ اسلامی امارت کے لیے سرخ لکیر ہے، اور اس قسم کے اقدامات کے سنگین نتائج ہوں گے۔
پاکستان نے ان حملوں پر سرکاری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا، لیکن سکیورٹی ذرائع کے مطابق تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور حافظ گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں پر کیے گئے۔
افغانستان نے ننگرہار اور خوست میں ڈرون حملوں پر پاکستانی سفیر کو طلب کر لیا
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔2 Mins Read