اسلام آباد (سیارعلی شاہ) پاکستان کی خارجہ وزارت کی جانب سے جاری کیے ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے پاکستان نے کے افغانستان سرحدی علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر انسداد دہشتگردی کی کاروائیاں کی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق ان کاروائیوں کا ہدف حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشگرد تھے جو ٹی ٹی پی کے ساتھ مل کر پاکستان کے اندر دہشتگرد کاروئیوں میں ملوث ہے، جس کے نتیجے میں سینکڑوں عام شہروں سمیت قانون نافذ کرنے والے اہکاروں کی شہادتیں ہوئیں۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ دو روز قبل شمالی وزیرستان میں ہونے والے حملے میں ساتھ سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے۔ پاکستان گزشتہ دو سالوں سے متعدد بار افغانستان کے اندر موجود ٹی ٹی پی سمیت دہشتگرد تنظیموں کی موجودگی کے حوالے سے افغان عبوری حکومت کو آگاہ کرچکا ہے، کہ یہ تنظیمیں پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کے لئے خطرہ ہے اور اپنی کاروائیوں کے لئے افغان سرزمین استعمال کرتے ہیں
اعلامیہ مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو اہمیت دیتا ہے اور اسی مقصد کیلئے ہمیشہ بات چیت اور تعاون کو ترجیح دی ہے۔ پاکستان نے بارہا افغان حکام کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کو یقینی بنائے۔ پاکستان نے ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے اور ٹی ٹی پی قیادت کو پاکستان کے حوالے کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے اعلامیہ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ افغان حکومت میں موجود چند عناصر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کررہا ہے اور ٹی ٹی پی اور دیگر پاکستان مخالف گروپس کو پراکسی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں
وزارت خارجہ کے مطابق ان عناصر کا افغانستان کے ایک برادر پڑوسی ملک کے خلاف یہ رویہ کوتاہ نظری ہے۔ پاکستان ان عناصر سے مطالبہ کرتا ہے کہ معصوم پاکستانیوں کا خون بہانے والے خوارج دہشتگردوں کا ساتھ دینے کی پالیسی پر نظرثانی کرے اور پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا واضح ثبوت دیں
پاکستان وزارت خارجہ کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی جیسے دہشتگرد علاقائی امن و سلامتی کیلئے اجتعماعی خطرہ ہے، پاکستان کو ٹی ٹی پی سے نمٹنے میں افغان حکام کو درپیش چیلنجز سے آگاہ ہے۔ پاکستان دہشتگردی کے خلاف مشترکہ حل تلاش کرنے اور کسی بھی دہشتگرد تنظیم کو افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات سبوتاژ کرنے سے روکنے کام جاری رکھے گا۔