پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی سیکرٹریٹ میں 15 ملازمین کی تعلیمی ڈگریوں کے جعلی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی تصدیق کے بعد ان ملازمین کو شوکاز نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔ یہ واقعہ صوبائی اداروں میں شفافیت کے مسائل کو اجاگر کرتا ہے۔
اسمبلی سیکرٹریٹ نے ملازمین کی اسناد کی جانچ کے لیے ایچ ای سی کے ساتھ مل کر تصدیقی عمل شروع کیا تھا۔ اس دوران 15 ملازمین کی ڈگریاں، جن میں بیچلرز اور ماسٹرز شامل ہیں، جعلی ثابت ہوئیں۔ یہ ملازمین کلریکل سے سینئر عہدوں پر تعینات تھے۔ حکام نے انہیں شوکاز نوٹسز جاری کر کے وضاحت طلب کی ہے۔ ناکافی جواب کی صورت میں برطرفی اور قانونی کارروائی کا امکان ہے۔
ترجمان کے مطابق، ادارہ شفافیت کے اصولوں پر سختی سے عمل کرتا ہے۔ جعلی ڈگریوں کا استعمال نہ صرف ادارے کی ساکھ کو نقصان دیتا ہے بلکہ مستحق امیدواروں کے حقوق بھی پامال کرتا ہے۔ تحقیقات مکمل ہونے تک مزید انکشافات متوقع ہیں۔ صوبائی حکومت نے اسے دیگر اداروں تک وسعت دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب صوبے میں بھرتیوں کے حوالے سے تنازعات پہلے ہی موجود ہیں۔ 2023-24 میں 9,762 بھرتیاں منسوخ کی گئی تھیں، جو مبینہ طور پر غیر شفاف تھیں۔ سوشل میڈیا پر عوام نے اس اقدام کو سراہا، لیکن کچھ نے سیاسی سرپرستی پر سوالات اٹھائے۔ اپوزیشن نے اسے حکومتی ناکامی قرار دیا، جبکہ پی ٹی آئی نے مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا۔
پاکستان میں جعلی ڈگریوں کا رجحان پرانا ہے۔ ماہرین مرکزی تصدیقی نظام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ صوبائی وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔ یہ معاملہ صوبائی اداروں میں احتساب کے لیے ایک امتحان ثابت ہوگا۔