سماجی ترقی اور پائیدار امن کے لیے سرگرم غیر منافع بخش تنظیم خودمختار ساوی کے زیر اہتمام "مکالمہ، ترقی اور جامع قیادت کے ذریعے انتہاپسندی کا خاتمہ” کے عنوان سے ایک اہم سیمینار کا انعقاد خیبر نیٹ ورک آڈیٹوریم اسلام آباد میں کیا گیا۔ اس سیمینار کا مقصد سیکیورٹی، سفارت کاری، اکیڈمیا، میڈیا اور ترقی کے مختلف شعبوں کی اہم شخصیات کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر پاکستان میں امن، ہم آہنگی اور برداشت کو فروغ دینا تھا۔
تقریب کا آغاز:
تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا، جس کے بعد خودمختار ساوی کی صدر محترمہ مریم کیوان نے ابتدائی کلمات ادا کیے۔ انہوں نے تنظیم کی امن و ترقی کے فروغ، نوجوانوں کی شمولیت اور پائیدار اقدامات پر روشنی ڈالی۔
پہلا سیشن:
ماڈریٹر: مبارک علی (چیف ایڈیٹر، خیبر نیوز)
اس سیشن میں مقررین نے غربت، معاشی پسماندگی اور عدم مساوات کو انتہاپسندی کی وجوہات قرار دیا اور ترقی کو ایک مؤثر تریاق کے طور پر پیش کیا۔
مقررین کے خیالات:
-
احسان غنی (سابق ڈی جی آئی بی، نیکٹا کے سابق نیشنل کوآرڈینیٹر) نے کہا کہ ترقی کو انسدادِ دہشتگردی کی حکمتِ عملی کا لازمی جزو بنانا ہوگا۔ تعلیم، روزگار اور بنیادی سہولیات کے بغیر شدت پسندی کا خاتمہ ممکن نہیں۔
-
سید ابرار حسین (سابق سفیر برائے افغانستان) نے علاقائی تعاون اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ جامع سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیا تاکہ مشترکہ امن کو یقینی بنایا جا سکے۔
-
ڈاکٹر عرفان محسود (پروفیسر، این ڈی یو) نے معاشرتی ناانصافی اور سیاسی محرومی کو انتہاپسندی کی بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کمیونٹی کی سطح پر شراکت داری اور ترقیاتی اقدامات پر زور دیا۔
-
ڈاکٹر شبانہ نے خواتین اور بچوں پر انتہاپسندی کے نفسیاتی اثرات کو اجاگر کیا اور خواتین کی نمائندگی اور صنفی حساس پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا۔
بعد ازاں سامعین کو سوالات کی دعوت دی گئی جس میں متعدد اہم نکات اور پالیسیوں پر کھل کر بات ہوئی۔
چائے کا وقفہ
پہلے سیشن کے بعد چائے کا وقفہ ہوا جہاں مہمانوں اور شرکاء نے آپس میں تبادلہ خیال کیا۔
دوسرا سیشن:
اس سیشن میں میڈیا کے کردار، مؤثر پیغام رسانی اور سوشل میڈیا پر بڑھتی انتہاپسند سوچ کے خلاف اقدامات پر گفتگو ہوئی۔
مقررین کے خیالات:
-
کیوان حامد راجہ (سی ای او خیبر ڈیجیٹل، ایگزیکٹو ڈائریکٹر خیبر نیٹ ورک) نے علاقائی زبانوں میں بیانیے اور ڈیجیٹل اسپیس کو شدت پسند عناصر سے واپس لینے کی اہمیت پر زور دیا۔
-
ڈاکٹر شفقت منیر احمد (ایس ڈی پی آئی) نے میڈیا اور تحقیقی اداروں کے درمیان تعاون پر زور دیا تاکہ ثبوت پر مبنی بیانیے کو فروغ دیا جا سکے۔
-
حسن خان (سینئر صحافی، خیبر نیوز) نے کہا کہ سنسی خیزی سے گریز اور حقائق پر مبنی رپورٹنگ میڈیا کی اصل ذمہ داری ہے۔ انہوں نے پرامن کمیونٹی کی آوازوں کو اجاگر کرنے کی اپیل کی۔
-
فہد ملک (ڈیجیٹل میڈیا ماہر، بانی ممکن فاؤنڈیشن) نے سوشل میڈیا پر انتہاپسندی کے بڑھتے رجحانات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے ڈیجیٹل حکمت عملی، نوجوانوں کی شمولیت، اور موثر آن لائن مواد کی تیاری پر زور دیا۔
دوسرے سیشن کے اختتام پر بھی سوال و جواب کا سیشن منعقد ہوا جس میں شرکاء نے میڈیا آزادی، ڈیجیٹل الگوریتھم، پر سوالات اٹھائے۔
اختتامی تقریب:
دونوں سیشنز کے اختتام پر تمام پینلسٹس کو یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں۔
محترمہ مریم کیوان نے تقریب کے آخر میں شرکاء، مقررین، ماڈریٹرز، اور تمام معاونین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے خودمختار ساوی کے مشن کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہم ترقی، مکالمے اور جامع قیادت کے ذریعے شدت پسندی کے خلاف ایک مؤثر بیانیہ تشکیل دے رہے ہیں۔
یہ تقریب پاکستان میں انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے مختلف شعبوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کامیاب کوشش ثابت ہوئی۔ مقررین کے مدلل خیالات اور مشترکہ اقدامات نے یہ ثابت کیا کہ مکالمہ، میڈیا اور ترقی ہی امن کا حقیقی راستہ ہیں۔