دنیا آج جہاں ایک طرف ایٹمی ہتھیاروں اور ڈرونز کے سائے تلے کھڑی ہے، وہیں ایک اور خطرہ خاموشی سے اپنی جگہ مضبوط کر چکا ہے, سائبر اٹیک یہ ایسا خطرہ ہے جو نظر نہیں آتا، مگر پورے ملک کو مفلوج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سائبر اٹیک کیا ہوتا ہے؟
سادہ الفاظ میں، سائبر اٹیک ایک ایسا حملہ ہوتا ہے جس میں کوئی شخص یا گروہ کسی کمپیوٹر، موبائل، نیٹ ورک یا پورے ادارے کے ڈیجیٹل نظام میں غیر قانونی طور پر داخل ہو کر ڈیٹا چراتا یا اس نظام کو نقصان پہنچاتا ہے۔ یہ نظام کسی فرد کا موبائل فون بھی ہو سکتا ہے اور کسی ملک کا بجلی کا نظام بھی۔
سیکیورٹی دیواریں اور ہیکرز کا حملہ
جیسے آپ اپنے گھر کو چوروں سے بچانے کے لیے تالے، کیمرے اور گارڈز رکھتے ہیں، ویسے ہی کمپیوٹرز میں فائر وال، اینٹی وائرس اور پاس ورڈز استعمال کیے جاتے ہیں۔ مگر ہیکرز ان حفاظتی دیواروں کو توڑ کر اندر گھسنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بعض اوقات یہ ہیکرز عام افراد ہوتے ہیں، اور کبھی کبھی حکومتیں خود ان کا استعمال کرتی ہیں تاکہ دشمن ملک کو ڈیجیٹل طور پر نقصان پہنچایا جا سکے۔
جنگی حالات میں سائبر اٹیک کی تباہ کاری
جنگ کے دوران سائبر حملے کسی بھی ملک کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہو سکتے ہیں:
-
بجلی کا بریک ڈاؤن: دشمن ملک کے پاور سسٹم پر حملہ کر کے ملک کو اندھیرے میں ڈوبا جا سکتا ہے۔
-
فوجی رابطوں کی معطلی: افواج کے آپس کے رابطے منقطع کر کے میدانِ جنگ میں انہیں الجھایا جا سکتا ہے۔
-
اسپتالوں اور ایمرجنسی سروسز کو مفلوج کرنا: جان بچانے والے نظام غیر فعال ہو سکتے ہیں۔
-
بینکنگ نظام پر حملے: اے ٹی ایم بند، ٹرانزیکشنز رک جانا اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانا دشمن کی حکمت عملی کا حصہ ہو سکتا ہے۔
ماضی کے مہلک سائبر حملے
-
اسٹکس نیٹ (Stuxnet)
یہ دنیا کا پہلا سائبر ہتھیار مانا جاتا ہے، جو مبینہ طور پر اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایران کے نیوکلیئر پلانٹ پر استعمال کیا گیا۔ اس حملے سے ایران کے 1000 سے زائد سینٹری فیوجز ناکارہ ہو گئے۔ -
یوکرین میں بجلی کی بندش (2015)
روسی ہیکرز پر الزام ہے کہ انہوں نے یوکرین کے پاور گرڈ پر حملہ کیا، جس سے لاکھوں لوگ تاریکی میں ڈوب گئے۔ -
سیٹلائٹ مواصلاتی حملہ (2022)
روس نے یوکرین کی فوجی براڈ بینڈ سروس کو متاثر کیا، جس سے ان کے مواصلاتی نظام کو شدید نقصان پہنچا۔ -
جارجیا پر سائبر حملہ (2008)
روسی ہیکرز نے جارجیا کی سرکاری ویب سائٹس بند کر دیں، جس سے جنگ کے دوران اطلاعات کی ترسیل متاثر ہوئی۔
عام آدمی کیسے بچ سکتا ہے؟
حبیب اللہ خان، ایک سائبر سیکیورٹی ماہر کے مطابق، سائبر خطرات سے بچنے کے لیے ہر فرد کو مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اپنانا چاہیے:
مضبوط پاس ورڈ کا استعمال
-
ہر اکاؤنٹ کے لیے الگ اور کم از کم 16 حروف والا پاس ورڈ رکھیں۔
-
پاس ورڈ مینیجرز کا استعمال کریں تاکہ انہیں محفوظ رکھا جا سکے۔
دو طرفہ تصدیق
-
جہاں ممکن ہو، دو مرحلوں پر مبنی تصدیق کو فعال کریں تاکہ سیکیورٹی مزید مضبوط ہو۔
سافٹ ویئر اپ ڈیٹس
-
پرانا سافٹ ویئر ہیکرز کے لیے آسان ہدف ہوتا ہے۔ ہمیشہ جدید ترین ورژن استعمال کریں۔
مشکوک لنکس سے پرہیز
-
ان ای میلز یا میسجز میں دیے گئے لنکس پر نہ کلک کریں جو آپ کو مشکوک یا غیر متوقع لگیں۔
ویب ایڈریس کا معائنہ کریں
-
لنکس پر کلک کرنے سے پہلے یہ چیک کریں کہ ایڈریس اصل ویب سائٹ سے مختلف تو نہیں۔
ایک خاموش مگر خطرناک جنگ
سائبر اٹیک ایک جدید جنگی ہتھیار ہے جو بغیر بندوق چلائے دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ ہمیں نہ صرف حکومتی سطح پر سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانا ہوگا بلکہ عام شہری کو بھی اس کے خطرات سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔