خیبرپختونخوا میں گورنر فیصل کریم کنڈی اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے درمیان اختلافات مزید شدت اختیار کر گئے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور اکثریت کھو چکے ہیں، وہ اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں، دو تہائی اکثریت والے وزیراعلیٰ اپنی اسمبلی میں جانے سے کترا رہے ہیں، چار مرتبہ اجلاس ملتوی ہو چکا ہے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کے پاس اکثریت نہیں، ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آسکتی ہے، میں سرکاری طور پر بھی وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینےکا بھی کہہ سکتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہتے ہیں صوبہ میں نظام تعلیم بہترین ہو گیا، اسمبلی میں بل لایا جائےکہ سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کےبچے بھی سرکاری سکولوں میں پڑھیں، جب تک میں بیٹھا ہوں یونیورسٹی کی ایک انچ زمین نہیں بیچنے دوں گا۔
گورنر خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کی 26 یونیورسٹیز میں وائس چانسلر ہی نہیں ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے وائس چانسلر کے لیے اپنے لوگوں کو لگانے کی کوشش کی، خیبرپختونخوا میں دن دیہاڑے لوٹ مار ہورہی ہے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور سوئے ہوئے ہیں انہیں معلوم ہی نہیں کہ امن وامان کی کیا صورتحال ہے، سمری پر دستخط کرنے میں مجھے کوئی جلدی نہیں۔
گورنر فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا اللہ نہ کرے کہ مشیر اور معاونین خصوصی کی سمری پر پاؤں رکھوں، بتایا جائے وزیر اور مشیر کیوں بدلے جا رہے ہیں، اگر وہ کرپٹ ہیں، نااہل ہیں تو انہیں سزا کیوں نہیں دی جا رہی۔