اپنے ایک بیان میں نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ، ریاست، عدلیہ اور عوام بڑے ٹکراؤ کی نئی دہلیز پر ہیں، بدنیتی اور ریاستی طاقت سے قانون سازی، آئینی ترمیم متنازع اور کالا قانون ہوتا ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ بدنیتی اور ریاستی طاقت سے قانون سازی یا آئینی ترمیم متنازع اور کالا قانون ہوتا ہے۔
رہنما جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اگر پارلیمان آج عدلیہ کے پَر کاٹے گی تو کل کوئی پارلیمنٹ کی گردن کاٹ دے گا۔
لیاقت بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ میثاق پارلیمنٹ کے لیے کمیٹی تازہ ہوا کا ادھورا جھونکا ہے اور کمیٹی تنازعات کا شکار ہے۔