کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے کہا کہ مانیٹری پالیسی کے 100 بیسز پوائنٹس میں مزید ایک فیصد کمی کی جارہی ہے جس کے بعد شرح سود کم ہوکر 19.5 مقرر کردی گئی ہے۔
گورنرسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ افراط زر میں کمی کے ساتھ جاری کھاتے کا خسارہ بھی کم ہوا، جاری کھاتے کو گزشتہ مالی سال 70 کروڑ ڈالر کا خسارہ رہا، جاری کھاتے میں اور ذخائر دونوں میں بھی بہتری آرہی ہے، جون 2024ء تک ذخائر 5 ارب ڈالر بڑھ کر 9.4 ارب ڈالر ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ مانیٹری پالیسی اجلاس میں افراط زر اور بیرونی اکاؤنٹس میں تبدیلیوں پر غور کیا گیا، مہنگائی میں بتدریج کمی آرہی ہے اور ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے،افراط زر میں مسلسل کمی آرہی ہیں، 12.6 فیصد گزشتہ ماہ افراط زر رہا جب کہ گزشتہ سال اکتوبر میں 38 فیصد پر افراط زر رہا، اوسط افراط زر کی رینج میں 23 سے 25 فیصد رہنے کی توقع تھی گزشتہ سال ہمارے اندازے کے مطابق افراط زر 23.4 فیصد رہی۔
جمیل احمد کا کہنا تھا کہ ہر طرح کی امپورٹ کو اوپن کردیا ہے، ساری بیرونی ادائیگیاں بھی متواتر جاری ہے، ادائیگیوں اور امپورٹ کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری آئی ہے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کا منافع رکا ہوا تھا، 2.2 ارب ڈالر کا منافع غیر ملکی سرمایہ کاروں نے باہر منتقل کردیا، منافع کی منتقلی میں 7 گنا اضافہ ہوا، منافع کی منتقلی کے باوجود جاری کھاتے کا خسارہ 70 کروڑ ڈالر رہا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آئل امپورٹ میں کمی آئی ہے، پہلی سہ ماہی میں 2.3 ارب ڈالر گزشتہ سہ ماہی 1.4 ملین ڈالر ہوئی، بین الاقوامی قیمتوں میں کمی اور حجم میں کمی سے آئل امپورٹ بل کم ہوا، آئل امپورٹ بل کمی سے سپورٹ ملیں، نان آئل امپورٹ 3.2 ارب ڈالر رہیں جس میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ اصافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کی توقعات جی ڈی پی شرح نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہے گی، جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصد کے درمیاں رہے گا، رواں مالی سال افراط زر اوسط سالانہ 11.5 سے 13.5 فیصد رہے گا، میڈیم ٹرم انفلیشن ٹارگٹ پانچ سے سات فیصد رہے گا اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے بھی اقدامات کررہے ہیں، رواں مالی سال جاری کھاتہ کا خسارہ چار ارب ڈالر تک رہے گا۔