ایرانی صدر اور ایرانی وزیر خارجہ کی ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت کی تصدیق کر دی گئی۔ ایرانی آئین کے مطابق نائب صدر محمد موخبر اب صدارت کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کی تقریباً 14 گھنٹے بعد ریسکیو ٹیموں کو ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل چکا ہے۔ اس سے قبل برطانوی خبر ایجنسی نے بھی ایرانی صدر اور وزیرخارجہ کی حادثہ میں شہادت کی تصدیق کردی تھی۔ ذرائع کے مطابق بدقسمت ہیلی کاپٹر میں ایرانی وزیر خارجہ امیرعبد الہیان، مشرقی آذربائیجان کے گورنر ملک رحمتی اور صوبے میں ایرانی صدر کے نمائندے آیت اللہ محمد علی بھی سوار تھے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آذربائیجان کے سرحدی علاقے میں ایک ڈیم کا افتتاح کرنے کے بعد واپس آرہے تھے کہ تبریز سے سو کلومیٹر دور ان کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوگیا۔ یہ حادثہ موسم کی خراب صورتحال کے باعث پیش آیا۔
نائب صدر محمد موخبر اب صدر ہوں گے
ایرانی آئین کہتا ہے کہ پہلے نائب صدر جو فی الحال محمد مخبر ہیں، سپریم لیڈر کی منظوری سے صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔ ایرانی سیاسی درجہ بندی کے مطابق ریاست کے سربراہ سپریم لیڈر علی خامنہ ای ہیں اور صدر کو حکومت کا سربراہ اور سیکنڈ ان کمانڈ سمجھا جاتا ہے۔ سیکنڈ ان کمانڈ کے انتقال کی صورت میں پہلا نائب صدر انچارج ہوتا ہے اور 50 دنوں میں ملک کو نئے صدر کے انتخاب کے لیے الیکشن میں جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ابراہیم رئیسی کون تھے؟
ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 2021 سے ایران کی صدارت کے منصب پر فائز تھے۔ وہ 14 دسمبر دسمبر 1960 کو ایران کے شہر مشہد کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ وہ اسلامی قانون دان اور مصنف بھی تھے۔
ابراہیم رئیسی نے تعلیم کا آغاز قُم کے مدرسے سے کیا اور 20 سال کی عمر میں ہی وہ ایران کے عدالتی نظام کا حصہ بن گئے۔ کرج شہر کے پراسیکیوٹر نامزد ہونے سے لے کر ہمادان اور پھر تہران کے پراسیکیوٹر جنرل بنے، وہاں سے جوڈیشل اتھارٹی کے نائب سربراہ اور پھر 2014 میں ایران کے پراسیکیوٹر جنرل مقرر ہوئے۔