مداحوں سے بچھڑےپاکستانی گلوکار شوکت علی کو3 برس بیت گئے ہیں
کئی مشہور لوک گیتوں کو زندگی دینے والے غزل اور لوک گلوکار شوکت علی کو مداحوں سے اور اس دنیا سے بچھڑے 3 سال گزر گئے ہیں۔3 مئی 1944 میں دنیائے موسیقی کا ایک بڑا نام شوکت علی ضلع منڈی بہاؤالدین کے علاقے ملکوال میں پیدا ہوئے، 5 سے زائد دہائیوں پر محیط اپنے موسیقی کے سفر کے دوران گلوکار شوکت علی نے کئی پاکستانی فلموں کیلئے گیت گا کر عالمگیر شہرت حاصل کی۔پہلی مرتبہ شوکت علی نے1960 کی دہائی میں شہرت کی بلندیوں پر اس وقت پہنچے جب انہوں نے اس وقت کی مشہور فلم ’تیس مار خان‘ کے لئے اپنی آواز پیش کی۔
گلوکار نے 1965 اور 1971 میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والی جنگ کے دوران ملی نغمے بھی گائے اورجنگ کے دنوں میں بھی آپ نے اپنی آواز سے جوانوں کا حوصلہ بلند کیا، ان کے نغمے ’’جاگ اٹھا ہے سارا وطن‘‘ سن کر آج بھی جوش و ولولہ پیدا ہوجاتا ہے۔موسیقی کی تقریباً تمام تر اصناف میں شوکت علی نے اپنی آواز کو کامیابی سے آزمایا، ان کے گائے ’چھلے‘ کو تو خاصا پسند کیا گیا، انہوں نے اردو میں بھی کافی فلموں کیلئے گانے اور غزلیں وغیرہ گائیں لیکن وہ پنجابی کے صوفی کلام کے لئے زیادہ مشہور تھے۔ حکومت کی طرف سے لوک گلوکار کو صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا، 2 اپریل 2021 کو اپنے وقت کے عظیم گلوکار اس دنیا فانی سے رخصت ہوگئے تھے۔