پشاور: جماعت اسلامی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا معاشی اور سیکیورٹی مسائل سے دوچار ہے اور اگر صوبے اور مرکز کے درمیان سیاسی تناوٗ جاری رہتا ہے تو اس سے صوبے اور عوام کا نقصان ہوگا۔
خیبر نیوز کے پروگرام مرکہ میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا وزیر اعظم شہباز شریف کے حلف برداری میں عدم شرکت پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا مالی انحصار وفاق پر ہوتا ہے، پی ٹی آئی حکومت کا آخری صوبائی بجٹ 1300 ارب روپے کا تھا جس میں وفاق پر انحصار کا حصہ 90 فیصد تھا۔
انہوں نے کہا کہ وفاق سے یہ پیسے قابل تقسیم رقم سے ملتے ہیں جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوا کا ایک فیصد حصہ، پسماندگی اور محصولات میں حصہ داری سمیت دیگر امور کی مد میں ملتی ہیں۔ اس کے علاوہ نیٹ ہائیڈل پرافٹ، گیس اور تیل کی رائیلٹی ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابل غور ہے کہ ہر بجٹ میں وفاق سے مختلف مد میں لگانے والے تخمینے میں سو سےایک سو پچاس ارب کا شارٹ فال رہتا ہے۔اور اب جب ایک طرف ملک معاشی بحران کا شکارہے، 18 ویں آئینی ترمیم کیخلاف باتیں بھی ہور ہی ہے تو دوسری طرف صوبے اور وفاق کے درمیان سیاسی تناوٗ بھی ہے اور قبائلی علاقوں کا خیبر پختونخوا میں انضمام سے آبادی بڑھی ہے اور این ایف سی ایوارڈ نہ ہونے سے قابل تقسیم رقم میں خیبر پختونخوا کا جو حصہ بڑھنا تھا وہ نہیں ہوسکا ہے جس سے صوبے پھر اور بوجھ بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں وہی 14 فیصد کے حساب سے حصہ ملتا ہے جبکہ قبائلی اضلاع کے انضمام سے وہ 18 فیصد بنتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر خیبر پختونخوا اور مرکزی حکومت میں سیاسی تناوٗ کو ختم نہیں کیا گیا تو اس صوبے کے مالی بحران مزید بڑھے گا۔ پی ٹی آئی کے صوبے میں پچھلے دونوں حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مرکزی حکومت نے صوبے کو اپنے حقوق نہیں دیئے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اے این پی کے رہنما سیینٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ وفاق نے ہمیشہ خیبر پختونخوا کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ وفاق کی ذمے خیبر پختونخوا کے اربوں روپے بقایاجات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو حقوق نہیں دیئے جارہے ہیں تو دوسری طرف اس صوبے میں امن قائم نہیں ہونے دیا گیا جس کی وجہ سے یہاں پر نہ سیاحت پروان چڑھی اور نہ صعنت۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مرکز میں حکومت ہونے کے باوجود صوبے کیلئے نہ حقوق دیئے اور نہ صوبائی حکومت نے لینے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے نے عمران خان اور پی ٹی آئی کیساتھ ساتھ دیا تو علی امین گنڈاپور کو چاہئیے کہ مرکز کیساتھ ورکنگ ریلیشن رکھنی ہوگی۔
پی ٹی آئی رہنما ملک انور تاج نے بتایا کہ صوبے کے عوام نے ہمیں تیسری بار مینڈیٹ دیا ہے۔ اور یہ مینڈیٹ پی ٹی آئی کی کارکردگی پر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نےصوبے میں تعلیم، صحت، کمیونیکیشن میں بہت زیادہ کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنے ریونیو کے طرف جاناہوگا اور ہمارے صوبے کو اپنے پاوٗں پر کھڑا کرسکیں۔