بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے، ٹیکسز کی بھرمار اور مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کا لیاقت باغ میں دھرنا چوتھے روز میں داخل ہوگیا۔
دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آج دھرنے کو 4 دن ہوگئے ہیں، یہ تاریخی دھرنا عزم ،ہمت اور حوصلے کا پیغام بن کر دنیا کے سامنے آرہا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کے پہلے دور میں اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھ دیئے ہیں، ہمیں کپیسٹی چارجز کسی طور قابل قبول نہیں، حکومت کو واضح کیا ہے کہ مراعات بالکل ختم کرنا پڑیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت بتائے کیا واپڈا اوردوسرے محکموں کے افسران کو بجلی مفت نہیں ملتی؟ ایک بہت بڑے طبقے کو پٹرول مفت ملتا ہے، بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومتے ہیں، ان کو گھر اور ذاتی استعمال کیلئے پٹرول مفت ملتا ہے، مفت پٹرول مختلف افسران کو ملتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ غریب عوام پر بجلی کے بم گرائے جا رہے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں، اب بات خودکشیوں تک پہنچ چکی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے ساری مراعات ختم ہونی چاہئیں، ایک ایک آئی پی پی کا فرانزک آڈٹ ہو، قوم 2600 ارب روپے آئی پی پیز معاہدوں کی مد میں ادا کرتی ہے، آپ تنخواہ دار لوگوں کو برباد نہ کریں،چاہے وہ پرائیویٹ سیکٹر کے ہوں یا گورنمنٹ کے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، آپ پٹرول پر لیوی ختم کریں، نااہلی آپ کی ہو اور پیسے ہم کیوں دیں؟ آپ نے فکس ڈیوٹی لگا دی ہے، آپ انڈسٹری تباہ کرکے کیسا کھیل کھیل رہے ہیں؟ آپ اس بیروزگاری کو کہاں لیکر جائیں گے، ہمارے تمام مطالبات عوام کی آواز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو افسران کی بڑی گاڑیوں کو مفت پٹرول ملتا ہے اس کی ادائیگی ہم کرتے ہیں، تمام افسران کیلئے طے کیا جائے کہ وہ 1300سی سی سے بڑی گاڑی استعمال نہ کریں، محمد خان جونیجو کے دور میں تمام بڑے لوگوں کیلئے 1000سی سی سے اوپر گاڑی نہیں ہوتی تھی، اب کم از کم 1300سی سی گاڑی پر تو آجائیں۔
امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ تمام رکاوٹیں فوری ختم کی جائیں، ہماری ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں کو دھرنے میں شرکت کرنے دی جائے، ان حالات کا سامنا گھر کی عورت ہی کرتی ہے، جب خواتین اپنے حق کیلئے نکلتی ہیں تو آپ رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں، یہ بزدلانہ کام کیے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تصادم کا راستہ برداشت نہیں کرسکتا، جب رکاوٹیں کھڑی کریں گے تو وہ توڑی بھی جائیں گی،پھر ہم سے شکایات نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومتوں نے آئی پی پیز کو طاقتور بنایا ہے، آئی پی پیز معاہدوں میں جھوٹ اور دھوکا ہے، بتایا جائے جو معاہدہ ہوا وہ کیا تھا اور حقیقت میں کیا ہے۔