افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغانستان اور تاجکستان کی سرحد پر حالیہ پیش آنے والے سکیورٹی واقعات کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
کابل میں سابق سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کی 46ویں برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امیر خان متقی نے الزام عائد کیا کہ کچھ عناصر افغانستان اور تاجکستان کے تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم انہوں نے کسی ملک یا گروہ کا نام نہیں لیا۔
امیر متقی کا کہنا تھا کہ افغانستان اپنی پالیسی پر قائم ہے اور اس کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔
گزشتہ ایک ماہ کے دوران افغانستان–تاجکستان سرحد پر کم از کم تین سکیورٹی واقعات پیش آئے جن میں چینی شہریوں اور تاجک فوجیوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ تازہ واقعے میں تاجک بارڈر فورس کے دو اہلکار مارے گئے، جس پر تاجکستان نے طالبان حکومت پر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف غیر سنجیدگی کا الزام عائد کیا۔
اس سے قبل 28 نومبر کو تاجکستان کے صوبہ ختلان میں افغانستان کی سرحد کے قریب حملے میں تین چینی شہری ہلاک اور ایک زخمی ہوا، جس کے بعد چینی سفارتخانے نے اپنے شہریوں کو سرحدی علاقوں سے نکلنے کی ہدایت جاری کی۔

