خیبرپختونخواہ کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کی جڑیں کاٹنے اور عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سیکیورٹی اداروں نے انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر فتنہ خوارج کے خلاف منظم اور مؤثر آپریشنز شروع کر رکھے ہیں۔ ان کارروائیوں کا بنیادی مقصد ان عناصر کا قلع قمع کرنا ہے جو بیرونی سرپرستی میں پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے درپے ہیں۔
تاہم، ان دہشتگردوں کے سہولت کاروں نے ایک منظم جھوٹا پروپیگنڈہ شروع کر دیا ہے جس کا مقصد ان ٹارگیٹڈ آپریشنز کو بدنام کرنا اور عوام میں بے یقینی پیدا کرنا ہے۔ یہ عناصر سیکیورٹی فورسز کے خلاف نفرت انگیز مہم چلا کر درپردہ دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
مقامی سطح پر ان دہشتگردوں کی موجودگی کی تصدیق اس وقت مزید تقویت حاصل کر گئی جب باجوڑ میں مقامی معززین اور فتنہ خوارج کے درمیان ایک جرگہ سامنے آیا۔ اس جرگے نے واضح کر دیا کہ خارجی عناصر مقامی سہولت کاروں کی مدد سے خیبرپختونخواہ کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں۔ ان کی موجودگی سے عوام سخت پریشانی اور خوف کا شکار ہیں اور وہ اپنے علاقوں کو ان بیرونی دہشتگردوں سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں۔
خوارج کی دہشتگردی کا دائرہ کار صرف خطرناک نظریات تک محدود نہیں رہا، بلکہ وہ کھلے عام عام شہریوں کو نشانہ بنانے لگے ہیں۔ میر علی، شمالی وزیرستان میں خوارج نے ایک رہائشی گھر پر کواڈ کاپٹر کے ذریعے حملہ کیا، جس میں معصوم بچے اور خواتین جاں بحق ہو گئیں۔ اسی طرح، خیبر کے علاقے تیراہ میں ان دہشتگردوں نے پہاڑوں کی اوٹ سے پرامن احتجاج کرنے والوں پر فائرنگ کر کے بدامنی پھیلائی۔
باجوڑ میں خوارج نہ صرف مقامی لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں بلکہ ان کے گھروں پر مارٹر گولے بھی داغ رہے ہیں، جس کے نتیجے میں کئی شہری زخمی ہوئے ہیں۔ لکی مروت میں ایک مارٹر گولا پھٹنے سے ایک مقامی شہری جان کی بازی ہار گیا۔
سب سے تشویشناک امر یہ ہے کہ خوارج کی جانب سے بچوں کو انتہا پسندی اور عسکریت کے لیے ورغلانے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں، جو مستقبل کی نسل کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ یہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت ہو رہا ہے، جس کے پیچھے بیرونی قوتوں، بالخصوص بھارت کی سرپرستی کا کردار نمایاں ہے۔
ان سنگین حالات میں سیکیورٹی اداروں کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں نہ صرف وقت کی اہم ضرورت ہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ناگزیر بھی ہیں۔ قوم کو چاہیے کہ وہ ایسے فتنہ پرور عناصر اور ان کے سہولت کاروں سے ہوشیار رہے اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مکمل تعاون کرے تاکہ خیبرپختونخواہ کو ایک پرامن، محفوظ اور دہشتگردی سے پاک خطہ بنایا جا سکے۔