خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں تیسرے روز بھی ملک کی سیکیورٹی صورتحال ،اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت ،خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں پولیس اہلکاروں مکے احتجاج پر گرم بحث ہوئی ۔
خیبرپختونخوا کے حکومتی اراکین اسمبلی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی حمایت کرتے ہوئے اُن پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم مینا خان نے ایوان میں تقریر کے دوران اراکین نے وزیراعلی پر اعتماد کے حوالے سے اراکین سے کھڑا ہونے کی اپیل کی تو تمام حکومتی اراکین نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر علی امین گنڈا پور پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور اُن کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔
مینا آفریدی نے کہا کہ گورنر کے پی کو آئینی کام سے زیادہ ایک سیاسی جماعت کی ترجمانی عزیز ہے، وہ آئے روز میڈیا میں ان رہنے کے لئے وزیراعلی پر بات کرتے ہیں، گورنر کبھی کبھی صوبے اور پشاور کے دورے پر آتے ہیں اور وزیراعلیٰ کو اعتماد کو ووٹ لینے کا کہتے ہیں، انہیں اپنے کام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر نے کہا کہ اگر گورنر چاہتے ہیں کہ وزیراعلی اعتماد کا ووٹ لے تو پھر انہیں لکھنا چاہیے، میں اس اسمبلی میں وزیراعلی علی امین پر اعتماد کا مظاہرہ کروانا چاہتا ہوں۔
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ کا کہنا تھا کہ وزیراعلی علی امین گنڈا نے لہجہ استعمال کیا وہ قابل مذمت ہے، پارلیمنٹ میں جو ہوا وہ بھی قابل تحسین بالکل بھی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کافی دوستوں نے دل کی بھڑاس نکال لی،اسمبلی فلور پر ہر موضوع،ہر مسئلے پر بات کرنی چاہئے،ہمارا سب سے بڑا مسئلہ بدامنی ہے،اس پر بات ہونی چاہئے۔
ڈاکٹر عباداللہ کا کہنا تھا کہ ممبران کہتے ہیں کہ نو مئی کے بعد میرے ساتھ زیادتیاں ہوئیں ہیں،مسئلہ یہ ہے کہ یہی لوگ پہلے اداروں کے لوگ تھے۔
اپوزیشن لیڈر خیبر پختونخوا نے یہ بھی کہا ہے کہ ایک سرکاری آفیسر کی جرات کیسے ہوگی کہ وہ عوامی نمائندوں کو حکم کریں،کس کے لیڈر نے کہا تھا کہ آرمی چیف قوم کا باپ ہوتاہے۔