روسی صدارتی ترجمان نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے باوجود امن قائم کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کی گنجائش اب بھی موجود ہے۔ پریس بریفنگ میں بات کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر ولادیمیر پیوٹن مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر شدید فکر مند ہیں اور وہ ماضی میں متعدد بار ثالثی کی پیشکش کر چکے ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ روس کے ایران کے ساتھ قریبی اور جامع تعلقات قائم ہیں، جبکہ امریکا اور اسرائیل کے ساتھ بھی رابطے موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خطہ تیزی سے عدم استحکام اور جنگ کی دلدل کی جانب بڑھ رہا ہے، اور یہی وقت ہے کہ سفارت کاری کے ذریعے امن کی راہیں نکالی جائیں۔
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح کیا ہے کہ جب تک اسرائیل اپنے حملے بند نہیں کرتا، ایران نہ واشنگٹن اور نہ ہی کسی اور فریق کے ساتھ امن مذاکرات کرے گا۔ انہوں نے جنیوا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یورپی طاقتوں سے مذاکرات صرف ایٹمی پروگرام تک محدود ہیں اور ایران اپنے میزائل پروگرام پر کسی بھی قسم کی بات چیت نہیں کرے گا۔
عراقچی نے کہا کہ امریکا خود ایران کے خلاف جارحیت میں شامل ہے، اور اگر اسرائیل کی جارحیت جاری رہی تو واشنگٹن سے مذاکرات ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے ایرانی جواب دیکھ کر دیگر ممالک اس جنگ سے دور رہنے کا فیصلہ کریں گے۔