پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں گاؤں بوشہرہ اور احمد زئی کے دو گھرانوں کے درمیان مورچوں کی تعمیر پر چھڑنے والی لڑائی چوتھےروز بھی جاری ہے ۔
پولیس نے کہا ہے کہ اپر ، لوئر اور سینٹرل کرم کے چار مقامات تک جھڑپیں پھیل گئی ہیں ،فریقین ایک دوسرے کو بھاری اور خودکار اسلحوں سے نشانہ بنا رہے ہیں ۔
پولیس کے مطابق پاراچنار اور صدہ شہر پر بھی وقفے وقفے سے میزائل داغے جا رہے ہیں ۔ چار روزہ جھڑپوں میں اب تک 18افراد جاں بحق جبکہ 40 سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں ۔
دوسری جانب کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے کہا ہے کہ فریقین کے درمیان فائربندی کیلئے کوششیں جاری ہیں ۔
ڈپٹی کمشنر جاویداللہ محسود نے امید ظاہر کی ہے کہ آج ضلع بھر میں فائر بندی ہو جائیگی ۔ جنگ بندی اور حالات معمول پرلانے کیلئے آج کمشنر کوہاٹ بھی کرم پہنچ رہے ہیں۔
پولیس نے مزید کہا ہے کہ لڑائی کے باعث کرم میں سرکاری اور نجی سکولز اور کالج بھی بند پڑے ہیں ۔ پاراچنار پشاور مین شاہراہ بھی ہر قسم آمد و رفت کیلئے بند ہے سڑکوں پر سینکڑوں گاڑیاں کھڑی ہیں۔
مرکزی سڑکوں کی بندش کی وجہ سے گاڑیوں میں لوڈ پھل اور سبزیاں خراب ہوچکی ہیں ۔ دوسری جانب ایم این اے انجینئر حمید حسین نے بدامنی کے واقعات پر احتجاج بھی شروع کردیا ہے۔