کرم: کرم کے علاقے میں پانچ ماہ سے جاری بدامنی اور راستوں کی بندش کے خلاف پاراچنار پریس کلب کے باہر شہریوں کا احتجاجی دھرنا آٹھویں روز بھی جاری ہے۔ دھرنے میں شامل افراد حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ فوراً اہم شاہراہوں کو کھولے اور بدامنی سے متاثرہ خاندانوں کے لیے امدادی پیکجز فراہم کرے۔
دھرنے کے دوران مظاہرین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ بدامنی کے دوران علاج نہ ملنے کی وجہ سے جان بحق ہونے والے پانچ سو افراد کے لواحقین کو شہید پیکج دیا جائے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ پانچ لاکھ کی آبادی پانچ ماہ سے محصور ہے اور ان کے بنیادی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ اس دوران عمائیدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک آمد و رفت کے راستے کھولے اور محفوظ نہ بنائے جائیں، دھرنا جاری رکھا جائے گا۔
سابق وفاقی وزیر ساجد طوری نے بھی دھرنے میں شرکت کی اور کہا کہ "یہ پانچ لاکھ افراد اپنے گھروں میں محصور ہیں، وہ اپنے روزمرہ کے کام کے لیے راستوں کی کھلائی کا انتظار کر رہے ہیں۔” انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ عوام کو فوری طور پر ریلیف فراہم کرے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق، فائرنگ کے واقعات اور جھڑپوں کی وجہ سے آمد و رفت کے راستے بند ہیں اور مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ عوام کو ریلیف دیا جا سکے۔ امن معاہدے کی رو سے بنکرز کی مسماری کا کام بھی جاری ہے تاکہ علاقے میں امن قائم کیا جا سکے۔
یہ دھرنا اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ کرم کے عوام اپنے حقوق کے لیے بلند آواز میں آواز اٹھا رہے ہیں اور حکومت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں۔