وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ مختلف مقدمات میں مطلوب اشتہاری ملزم مراد سعید خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ ہاؤس میں چھپے ہوئے ہیں۔ وہ نہ صرف حالیہ احتجاج میں شریک تھے بلکہ ان کے ساتھ تربیت یافتہ جتھے موجود تھے جن کو مظاہرے کے دوران لاشیں گرانے کی احکامات دیئے گئے تھے۔
وزیر اطلاعات نے اتوار کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مراد سعید یہ کام پہلے بھی کرتے رہے ہیں، انہوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کی، ریڈ زون میں جانے کی ضد ریاستی رٹ کو ختم کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ احتجاج نہیں ہوگا، انہیں احتجاج کے لئے جگہ دینے کی پیشکش کی گئی لیکن یہ بضد تھے کہ ڈی چوک آنا ہے، تشدد کے آلات یہ اپنے ساتھ لائے، قتل و غارت کیا، پرتشدد واقعات میں ملوث رہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لائیو ایمونیشن کی بالکل اجازت نہیں تھی، انتشاریوں کے پاس لائیو ایمونیشن اور اسلحہ موجود تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی میڈیا پر پی ٹی آئی نے پروپیگنڈا کیا، فیک ویڈیوز، جعلی تصاویر، غزہ اور فلسطین کی تصاویر تک کو انہوں نے ڈی چوک احتجاج سے جوڑا، کرم واقعہ میں شہید ہونے والوں کو انہوں نے ڈی چوک احتجاج سے جوڑا، کوئی ایک تصویر یہ بتا دیں کہ فائرنگ ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پمز اور پولی کلینک کی جانب سے واضح کیا گیا کہ کسی بھی شخص کی فائرنگ سے موت نہیں ہوئی، انتشاریوں نے اندھا دھند فائرنگ کی۔
انہوں نے بتایا کہ احتجاج میں 37 افغان شہری شامل تھے، ان کا احتجاج سے کیا لینا دینا تھا؟ مظاہرین میں جرائم پیشہ لوگ تھے جنہوں نے احتجاج کی آڑ میں پناہ لے رکھی تھی، مہذب دنیا کے کسی بھی احتجاج میں اسلحہ (اے کے 47) لے کر آنے کی اجازت نہیں ہوتی، حکومت جگہ کا تعین کرتی ہے اور پھر اس حساب سے احتجاج کا کہا جاتا ہے۔