پاکستان میں امریکی ناظم الامور محترمہ نیتھلی بیکر نے 24 جون کو اسلام آباد میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کے صدر دفتر میں ایک اعلیٰ سطحی ویبینار میں شرکت کی، جس کا مقصد امریکی کمپنیوں کو پاکستان کے قیمتی معدنی وسائل کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع سے روشناس کرانا تھا ۔
اس اہم اجلاس میں پاکستان کے وفاقی وزیر توانائی علی پرویز ملک، متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران، اور ملک کی معروف کان کنی کمپنیوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ شرکائے اجلاس کو پاکستان کے قدرتی وسائل، حکومتی پالیسیوں، اور امریکہ و پاکستان کے باہمی اقتصادی مفادات پر مفصل بریفنگ دی گئی ۔
محترمہ نیتھلی بیکر نے اپنے خطاب میں کہا:
"پاکستان اور امریکہ کے درمیان طویل عرصے سے معاشی شراکت داری قائم ہے، اور آج ہم معدنی وسائل کے شعبے میں اس تعاون کو ایک نئے سنگ میل تک لے جانے کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں۔ یہ شعبہ ترقی، جدت اور خوشحالی کے وسیع امکانات رکھتا ہے ۔”
وزیر توانائی علی پرویز ملک نے حکومتِ پاکستان کی معدنی شعبے میں اصلاحاتی کوششوں، سرمایہ کاری دوست پالیسیوں اور نئے منصوبوں پر روشنی ڈالی، جب کہ پاکستان کے معدنیات ونگ کے ڈائریکٹر جنرل نے امریکی کمپنیوں کے لیے دستیاب مواقع اور مجوزہ لائسنسنگ منصوبوں کی تفصیل بیان کی ۔
پاکستان کی سرزمین قیمتی معدنی ذخائر سے مالامال ہے، جن میں تانبہ، سونا، لیتھیم، اور اینٹی منی شامل ہیں۔ حکومت کی جانب سے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات کی بدولت اب غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری اور شراکت داری کے دروازے مزید کھل چکے ہیں ۔
اجلاس میں بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں زیر تعمیر عالمی معیار کی تانبے اور سونے کی کان کو کامیاب امریکی-پاکستانی تعاون کی مثال کے طور پر پیش کیا گیا۔ محترمہ بیکر نے یاد دلایا کہ اس کان کی ابتدائی دریافت 1961 میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک مشترکہ ارضیاتی سروے کے نتیجے میں ہوئی تھی۔ اب یہ منصوبہ نہ صرف 75 ارب ڈالر سے زائد منافع کی توقعات رکھتا ہے بلکہ امریکی ساز و سامان اور خدمات کی مد میں تقریباً 1 ارب ڈالر کی برآمدات کا ذریعہ بھی بنے گا ۔
محترمہ بیکر نے کہا:
"امریکی سفارتخانہ اور قونصل خانے امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھانے، مقامی شراکت داروں سے روابط استوار کرنے، اور درپیش چیلنجز کو سمجھنے میں مکمل معاونت فراہم کریں گے۔ ہمارا عزم ہے کہ ہم اس شعبے میں سرمایہ کاری کے فروغ، تجارتی سہولت کاری، اور شفاف کاروباری پالیسیوں کی حمایت جاری رکھیں گے ۔”
ویبینار میں امریکی محکمہ تجارت کے ماہرین نے بھی شرکت کی، جو امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں کاروبار کے طریقۂ کار، رجسٹریشن، اور قانونی تقاضوں کے حوالے سے رہنمائی فراہم کر رہے ہیں ۔
محترمہ بیکر نے کہا کہ ریکوڈک کے بعد متعدد دیگر منصوبوں میں بھی امریکی انجینئرنگ کمپنیوں اور مشینری فراہم کرنے والے اداروں کو اہم مواقع حاصل ہوئے ہیں۔ مستقبل میں جدید ارضیاتی سروے، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، اور پراجیکٹ مینجمنٹ کے میدان میں امریکی کمپنیوں کے لیے مزید مواقع دستیاب ہوں گے ۔
اختتام پر انہوں نے تمام امریکی سرمایہ کاروں سے اپیل کی کہ وہ ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں، مقامی ماہرین سے رابطہ کریں، سوالات کریں، اور پاکستان کے معدنی وسائل کے شعبے میں اپنا حصہ ڈالیں ۔
"امید ہے کہ آج کی گفتگو ہمارے دیرینہ تعاون کو ایک نئی بلندی پر لے جائے گی اور پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی،” انہوں نے کہا ۔