چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے واضح کیا ہے کہ ہم کسی کو عدالت کی بے حرمتی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، سپریم میں کرایہ دار سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ
اسلام آباد: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ میں فرضی کرایہ دار کے خلاف ڈیفالٹ کرایہ ادا نہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل کو درخواست واپس لینے کا مشورہ دیا اور کہا کہ اپنی مؤکلہ کو کہیں کہ درخواست واپس لے لیں، اگر یہ کیس چلاتے ہیں تو مسئلہ ہوگا ۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کون ہیں؟ کیا وہ عدالت آئی ہیں؟، وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ وہ بیرون ملک مقیم ہیں، اگر آپ کہتے ہیں تو انہیں بلا لیتا ہوں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اپنی مؤکلہ کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ تحریری جمع کروا دیں، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میں سارے ڈاکومنٹس جمع کروا دوں گا، ایک دن کا وقت دے دیں ۔
دوران سماعت گھر کا اصل مالک عدالت میں پیش ہوا اور گھر کی رجسٹری عدالت میں جمع کروا دی ۔
چیف جسٹس نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ یہ کہہ رہے ہیں یہ اس گھر میں رہ رہے ہیں آپ کہہ رہے ہیں گھر کی مالک کوئی اور ہیں یہ چل کیا رہا ہے، ہم کسی کو عدالت کی بے حرمتی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جس نے بھی عدالتی احکامات نہیں مانے، اس پر پرچہ ہونا چاہیے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وہ ہم دیکھ لیں گے پرچہ کس پر ہونا ہے ۔
عدالت عظمیٰ نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم مناسب آرڈر پاس کریں گے ۔