وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبے میں امن و امان کی بحالی کے سلسلے میں پہلا قبائلی و سیاسی مشران جرگہ ہوا ، جرگے میں مختلف سفارشات مرتب کی گئیں، جس میں کہا گیا کہ امن کی بحالی کے لیے دہشتگردی اور دہشتگردوں کے خلاف سب ایک ہیں، آپریشن اور مقامی آبادی کی نقل مکانی کسی بھی صورت قبول نہیں ۔
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے دفتر کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں بتایا گیا کہ علی امین گنڈا پور کی میزبانی میں آل پارٹیز کانفرنس کے بعد امن وامان سے متعلق علاقائی جرگوں کے انعقاد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ۔
اِس سلسلے کا پہلا علاقائی مشاورتی جرگہ آج وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں ضلع خیبر اور اورکزئی کے علاوہ ٹرائبل سب ڈویژنز درہ آدم خیل، حسن خیل کے قبائلی مشران اور منتخب عوامی نمائندے شریک ہوئے ۔
جاری بیان کے مطابق جرگے میں مختلف سفارشات مرتب کی گئیں، جس میں کہا گیا کہ امن کی بحالی کے لیے دہشتگردی اور دہشتگردوں کے خلاف سب ایک ہیں، آپریشن اور مقامی آبادی کی نقل مکانی کسی بھی صورت قبول نہیں ۔
قبائلی مشران نے وفاقی حکومت سے سفارش کی کہ افغانستان سے مذاکرات کے لیے صوبائی حکومت اور قبائلی مشران کا جرگہ بھیجنے کا بندوبست کیا جائے، اِس حوالے سے جرگے کو تمام تر تعاون اور وسائل فراہم کیے جائیں ۔
سفارشارت میں مزید کہا گیا کہ اگلا علاقائی جرگہ ضلع مہمند اور باجوڑ کا، تیسرا علاقائی جرگہ شمالی اور جنوبی وزیرستان (لوئر اور اپر) کا اور آخری علاقائی جرگہ ضلع کُرم کا ہوگا، علاقائی جرگوں کے فوری بعد وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی سربراہی میں ایک گرینڈ جرگے کا انعقاد کیا جائےگا ۔
یان میں کہا گیا کہ گرینڈ جرگے کے انعقاد سے پہلے قبائلی علاقوں سے با اثر افراد مقرر کیےجائیں گے، جوگرینڈ جرگے میں اپنے اپنے اقوام کی نمائندگی کرتے ہوئے امن وامان کی بحالی کے سلسلے میں لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے تجاویز پیش کریں گے ۔