نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کے دارالحکومت کابل کا اہم دورہ کیا، جہاں انہوں نے افغان قیادت سے ملاقاتوں میں علاقائی امن، سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اسحاق ڈار نے افغان وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند، وزیر خارجہ امیر خان متقی اور قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی، سرحدی اور سیکیورٹی امور سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو ہوئی۔
پاکستان اور افغانستان نے خطے کو درپیش دہشت گردی کے خطرات کے خاتمے کے لیے مشترکہ تعاون پر زور دیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ اعلیٰ سطحی روابط کو برقرار رکھتے ہوئے سیکیورٹی تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا۔ اسحاق ڈار نے افغانستان پر زور دیا کہ دہشت گرد گروپوں کی سرکوبی میں باہمی ہم آہنگی کو مزید بڑھایا جائے تاکہ سرحدی علاقوں میں قیام امن ممکن ہو سکے۔
دوسری جانب 17 جولائی کی شام پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کی ایک بڑی دراندازی کی کوشش کو بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شام 5 بجے کے قریب خوارج نے پانچ مختلف راستوں سے پاکستانی سرحد عبور کرنے کی کوشش کی۔ سیکیورٹی فورسز نے فوری ردعمل دیتے ہوئے علاقے میں سخت ناکہ بندی کی اور شام 6 بج کر 25 منٹ پر خوارج نے پاکستانی حدود میں داخل ہو کر عزیز خیل اور منڈی خیل کی سمت پیش قدمی کی۔
تاہم فورسز کی بھرپور موجودگی کی وجہ سے حملہ آور بیسی خیل کی مسجد میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے، جہاں فورسز نے بروقت گھیراؤ کرتے ہوئے حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے تمام حملہ آوروں کو بغیر کسی جانی نقصان کے گرفتار کر لیا۔ گرفتار دہشتگردوں کی عمریں 15 سے 18 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں، جن میں سے تین کے پاس افغان شناختی کارڈز بھی موجود تھے۔ ان تمام افراد کو مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
سیکیورٹی حکام نے اس کارروائی کے بعد سرحدی علاقوں میں الرٹ جاری کرتے ہوئے سرچ آپریشنز کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب خوارج نے پاکستان میں داخلے کی کوشش کی ہو۔ اس سے قبل بھی شمالی وزیرستان میں 25 سے 27 اپریل 2025 کے دوران آپریشن میں 71 خوارج مارے گئے تھے، جبکہ 4 جولائی اور 23 مارچ 2025 کو بھی دراندازی کی کوششوں کے دوران 30 اور 16 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا تھا۔
یہ بات قابل غور ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے والے ان گروپوں کو بھارت کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، جو خطے کے امن کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ ہر قسم کے خطرے کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔