وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہےکہ مقبول ہونے کی بات بار بار کی جاتی ہے مگر پاپولر ہونے کا مطلب بے گناہی نہیں ،شیطان بھی پاپولر ہے مگر فرشتہ نہیں بن سکا اور کسی کے مقبول ہونے کا مطلب بے گناہی نہیں ہوتا ۔
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے آپ کو درد کیا ہے؟ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو یہاں لاکر کس نے بٹھایا تھا ، آپ دہشتگردوں کے ساتھ ہیں یا ریاست کے ساتھ؟ جس صوبے میں 700 ارب این ایف سی سے لیا وہاں انہوں نے سی ٹی ڈی بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا ۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ کوئی نیا آپریشن نہیں ہو رہا ہے مگر نیشنل ایکشن پلان کےتحت کارروائیاں کسی کا باپ بھی نہیں روک سکتا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے احتجاج کی درخواست ڈاک کے ذریعے بھیجی تھی، پانچ تاریخ کو احتجاج تھا، درخواست دو تاریخ کو ڈی سی آفس پہنچی، ڈی سی اور اس کا عملہ دو دن درخواست میں دیے گئے نمبروں پر رابطے کی کوشش کرتا رہا، مگر کسی نے جواب نہیں دیا ۔
طلال چودھری کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد میں صرف 100 سے بھی کم افراد نکلے، پنجاب میں صرف 954 افراد احتجاج میں نکلے، وہ بھی بکھرے بکھرے، کسی کو روکا نہیں گیا، کسی ممبر کو گرفتار نہیں رکھا گیا، یہ کہنا کہ اسمبلی کے ذریعے اڈیالہ جیل جا رہے تھے، بالکل بے بنیاد ہے، اگر اڈیالہ جانا تھا تو سیدھا جاتے، اسمبلی آنے کا کیا مقصد تھا؟
انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ ’ ہم پاپولر ہیں، ہمیں کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا’ غلط ہے، شیطان بھی پاپولر ہے، مگر فرشتہ نہیں ہے، اگر آپ پاپولر ہیں تو آپ پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے، 9 مئی کے واقعات سب کو یاد ہیں، کس جماعت نے کیے؟ کس لیڈر نے کہا کہ اگر کسی نے میری حفاظت نہیں کی یا احتجاج میں حصہ نہیں لیا تو اسے پارٹی ٹکٹ نہیں دوں گا؟ یہی لوگ ٹکٹ لینے کے لیے جلاؤ گھیراؤ کرتے رہے ۔