وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات نئے دور میں داخل ہورہے ہیں اور دونوں ممالک تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں، امریکا کی مداخلت پر پاک بھارت جنگ بندی ہوئی ہم نے خطے میں امن کی خاطر امریکا کے کہنے پر جنگ بندی کو قبول کیا ۔
اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے میں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا کے 249ویں یوم آزادی کی مبارکباد دیتا ہوں ،دونوں ملک جمہوری روایات اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں جب کہ امریکا، پاکستان کو تسلیم کرنے والے ابتدائی ممالک میں شامل تھا جب کہ امریکا پہلا ملک ہے جس نے پاکستان کو 1947 میں تسلیم کیا ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی ایک تاریخ ہے، دونوں ممالک کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہوررہے ہیں جب کہ دونوں ممالک تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں ۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ شروع ہوئی، 2018 میں پاکستان نے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کردیا تھا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری جانی ومالی نقصان اٹھایا، انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کی قربانیاں کسی سےکم نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے پر بھارت کو غیرجانبدارانہ عالمی انکوائری کی پیشکش کی، ہماری مخلصانہ پیشکش کے جواب میں بھارت نے پاکستان پر حملہ کردیا، بھارتی جارحیت میں خواتین اور بچوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ۔
وزیراعظم نے کہا کہ 9 اور 10 مئی کو بھارت نے پھر جارحیت کی، پاکستان نے اپنے دفاع میں جوابی کارروائی کی جس میں بھارت کے 6 جہاز مار گرائے، کوئی شک نہیں رہا کہ پہلگام واقعہ بھارت کا فالس فلیگ آپریشن تھا، پاکستان نے کشیدہ صورتحال میں بھی بہت تحمل کا مظاہرہ کیا، پاکستان ہمیشہ خطے میں امن واستحکام اور خوشحالی کا خواہشمند رہا ہے ۔
شہباز شریف نے کہا کہ امریکی دوستوں نے کشیدگی میں کمی کے لیے رابطہ کیا جب کہ پاک-بھارت کشیدگی میں کمی اور جنگ بندی کے لیے دوست ممالک کا کردار خوش آئند ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر عمل ہورہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر سرد اور گرم جنگ کے خلاف ہیں، جنگ بندی میں ٹرمپ کے کردار کو سراہتے ہیں، ٹرمپ نے بغیر کسی شبے کے ثابت کردیا وہ امن کے پیامبر ہیں، امن کے فروغ، اقتصادی روابط میں اضافے کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششیں قابل ستائش ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے مختلف امریکی منصوبے قریبی تعلقات کے عکاس ہیں، ہماری توجہ معیشت کو مضبوط کرنے پر ہے جب کہ امریکا کے ساتھ ٹیرف کے مسئلے سمیت تجارت میں اضافے کے لیے اقدامات جاری ہیں ۔