حالیہ فلاپ مارچ میں گنڈا پور ڈراپ سین کے بعد اب پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کا ایک اور جھوٹا بیانیہ چلا رہی ہے۔ انتشاری مارچ میں بری طرح ناکام ہونے کے بعد اور گنڈا پور کی خود ساختہ گمشدگی کے ڈرامے کے ڈراپ سین کے بعد کچھ تجزیہ نگار اور پی ٹی آئی کے رہنما، مارچ کی ناکامی کے بعد اب یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کے گنڈا پور یا پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی پسِ پردہ کوئی بات چیت چل رہی ہے اور گنڈا پور کی خود ساختہ گمشدگی بھی کسی مشترکہ ساز باز سے کی گئی۔
حقیقت میں یہ تمام قیاس آرائیاں بالکل جھوٹ اور بے بنیاد ہیں- جب انتشار پھیلانے کے باقی سب حربے ناکام ہو گئے تو اب پی ٹی آئی فیس سیونگ کے لئے ایک اور ناکام بیانیہ گھڑ رہی ہے کہ گنڈا پور اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر غائب ہوّا جبکہ وہ خیبر پختونخوا کی اسمبلی فلور پر خود تسلیم کر چکا ہے کے وہ بزدل باقی کارکنوں کو مروانے کے لئے چھوڑ کر خود 12 اضلاع سے ہوتا ہوا راہِ فرار اختیار کرتے ہُوئے پشاور بھاگ گیا۔
یہ بات مضحکہ خیز ہے کے ایک ایسی پارٹی جو صرف جھوٹے بیانیے پر چلتی ہے باقی حربے ناکام ہونے پر اب ایک اور من گھڑت بیانیہ بنا کر تجزیہ کاروں اور عوام کو کنفیوز کر رہی ہے – اِس انتشاری گروہ کو اس جھوٹے بیانیے سے بھی کچھ نہیں ملنا – اب تو انکو یہ بات سمجھ آ جانی چاہیے کے ان کے پاس اب ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ کہ اب یہ انتشار اور ہنگامہ آرائی چھوڑ کر مثبت سیاست کریں اور جہاں عوام نے انھیں منڈیٹ دیا ہے وہاں پرفارم کریں کیونکہ کے پی کے میں بھی ابھی تک باتوں کے علاوہ عوام کو کچھ نہیں ملا۔ کے پی کے عوام وہاں مخدوش اور بدترین حالات میں زندگی گزار رہے ھیں خدا را انکے حال پر ہی رحم کریں۔