لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نو مئی کو پورے ملک کے سرکاری تنصیبات پر حملے کیے گیے ۔
لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کی عدالت نے نو مئی جلاؤ گھیراؤ کے دو مقدمات کا 93 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا جسے اے ٹی سی کے جج منظر علی گل نے تحریر کیا ہے ۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عالیہ حمزہ اور صنم جاوید سوشل میڈیا پر انتشار انگیز پوسٹ کرتی رہیں، دونوں ملزمان کے موبائل فونز سے چیزیں ریکور بھی ہوئیں ہیں، صنم جاوید سوشل میڈیا پر کافی اثر رکھتی ہیں جبکہ عالیہ حمزہ بھی سینئر پی ٹی آئی کی لیڈر ہیں، دونوں کے پوسٹں اور ویڈیو کلپ یو ایس پی سے پولیس اہلکاروں نے ریکور کیے ۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ دونوں خواتین ملزمان کو ضمنی بیانات کی روشنی میں نامزد کیا گیا، ہم اس کو جعلی ریکوری نہیں کہہ سکتے، عالیہ حمزہ اور صنم جاوید کو پانچ سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سناتی ہے ۔
عدالت نے لکھا کہ نو مئی کو پورے ملک کے سرکاری تنصیبات پر حملے کیے گیے، تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں پراستغاثہ نے اپنا کیس ثابت کیا ہے جبکہ پراسیکیوشن میاں محمود الرشید پر قتل کا الزام ثابت نہیں کر سکی ۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ گواہوں کے مطابق میاں محمود الرشید 9 مئی کے روز موقع پر موجود تھے اور 11 لوگوں نے یہ گواہی دی کہ انہوں نے نے اپنے پستول سے سیدھی فائرنگ کی ،تحریری فیصلے کے مطابق جرح کے دوران ملزم کا پستول ریکور کیا گیا ۔
عدالت نے صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے فیصلے میں لکھا کہ ملزمان ضمانت پر تھے پہلے پیش ہوتے رہے مگر فیصلہ سننے کے لیے پیش نہیں ہوئے۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کے حتمی بیانات انکے وکیل نے دیئے ۔
عدالت نے ایس ایچ او شادمان ٹاؤن کو تحریری فیصلے میں حکم دیا کہ وہ صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کو گرفتار کرکے جیل بھیجیں ۔