اسلام آباد (سیار علی شاہ) ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشگرد کارروائیوں کے سپانسر افغانستان میں موجود ہیں، پاکستان افغانستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین پر موجود گروپس کے خلاف موثر کارروائی کرے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان سے متعلق ویزہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی ہے، افغان ٹرک ڈرائیورز کی سہولت کیلئے ٹرانزشن مدت کیلئے عارضی دستاویز جاری کی جائیں گی۔ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں سمیت تمام غیر ملکیوں کو نکال رہا ہے اور اسی پالیسی کے تحت سینکڑوں افغان باشندے واپس اپنے وطن جا چکے ہیں۔
ممتاز زہرا بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ بشام دہشگرد واقعے سے متعلق تحقیقات جاری ہے اس وقت حتمی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، اگر شواہد ملے کہ حملے میں افغان سرزمین استعمال ہوئی ہے تو معاملہ افغان حکام کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹی ٹی پی سمیت کسی دہشتگرد گروپ کے ساتھ مزاکرات نہیں کررہا، امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کا بیان وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر جو بائڈن کے درمیان رابطے کے تناظر میں تھا، دونوں ممالک مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے پرعزم ہے۔
ایران میں دہشتگردی کے واقعات کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران میں ہونے والے دہشگرد حملوں کی سخت مزمت کرتا ہے، پاکستانی حکومت اور عوام دکھ کی اس گھڑی میں ایران کے ساتھ کھڑا ہے اور یہ کہ پاکستان اس حوالے سے ایران کو ہر قسم کا تعاون فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔
چین سے آئے ہوئے وفد کے حوالے سے ترجمان نے بتایا کہ چینی وزارت خارجہ کی سربراہی میں چین انٹر انٹیلجنس کے حکام نے پاکستان کا دورہ کیا جسکا مقصد پاکستان میں مقیم چینی باشندوں کی سیکورٹی سے متعلق صورتحال کا جائزہ لینا تھا۔
یاد رہے چینی انجینئرز پر بشام میں دہشتگرد حملے کے بعد چینی عملے نے پاکستان میں جاری منصوبوں پر عارضی طور پر کام بند کر دیا تھا، چینی حکام نے سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد تمام منصوبوں پر دوبارہ کام شروع کردیا ہے۔