Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    بدھ, جولائی 30, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • سٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
    • سپریم کورٹ نے طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پینشن حق کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ جاری کردیا
    • معرکۂ حق میں شکست کے بعد بھارت کی پراکسی وار میں شدت لا رہا ہے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
    • اگر سب انسان برابر ہیں تو پھر اقوام میں فرق کیوں ہے؟
    • گلگت بلتستان: دو جرمن خواتین کوہ پیما لینڈ سلائنڈنگ کی زد میں آکر زخمی
    • وفاقی حکومت کی جانب سے فلسطین کیلئے فوری امداد بھیجنے کا اعلان
    • بھارت کو شکست دیکر دنیا میں پاکستان کا وقار بلند ہوا، وزیراعظم شہبازشریف
    • پاکستان کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، وزیر خارجہ اسحٰق ڈار
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » تزویراتی ابلاغ اور بیانیہ: قومی وحدت اور استحکام کا نیا زاویہ
    بلاگ

    تزویراتی ابلاغ اور بیانیہ: قومی وحدت اور استحکام کا نیا زاویہ

    جولائی 9, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔3 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Strategic Communication and Narrative: A New Perspective on National Unity and Stability
    اب وقت ہے کہ ہم صرف دفاع نہ کریں بلکہ وہ امن بھی تخلیق کریں جس کا دفاع کرنے کے قابل بنا جا سکے ۔
    Share
    Facebook Twitter Email

    جب جنگ کے انداز بدل جائیں اور میدانِ کارزار گولیوں سے زیادہ خیالات، احساسات اور تاثر کی جنگ میں تبدیل ہو جائے، تب صرف بندوقیں نہیں بلکہ بیانیے بھی اہم ہو جاتے ہیں ۔ پاکستان جیسے ملک میں، جہاں بیرونی پروپیگنڈا، اندرونی بے چینی اور سیاسی تقسیم ایک دوسرے سے گتھی ہوئی حقیقتیں ہیں، وہاں محض ردعمل پر مبنی ابلاغ کافی نہیں ۔ ریاست کو اب ایک ایسا بیانیہ تشکیل دینا ہوگا جو صرف قوت کا اظہار نہ کرے بلکہ سچ، شعور، امید اور شمولیت پر مبنی ہو ۔

    آئی ایس پی آر برسوں سے وطن کے دفاع، شہداء کی قربانیوں اور قومی جذبے کو اجاگر کرنے میں پیش پیش رہا ہے ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اس بیانیے میں وہ گہرائی، وہ وسعت، اور وہ انسان دوستی شامل ہے جو آج کے پاکستان کی ضرورت ہے؟ کیا ہم نے ان لوگوں کی داستانیں سنائی ہیں جو روزانہ خاموشی سے اپنی چھوٹی چھوٹی فتوحات سے یہ ملک بچا رہے ہیں؟ مثال کے طور پر، ایک بیوہ جو وزیرستان میں دھمکیوں کے باوجود بچیوں کو تعلیم دیتی ہے، ایک نوجوان جو بلوچستان میں بیرون ملک سکالرشپ چھوڑ کر زیتون کی کاشت کو اپنا مشن بناتا ہے، یا خیبر پختونخوا کے کسی طالبعلم کی وہ کوشش جو موسم کی سختیوں سے نبرد آزما ہونے والا ایک نیا گندم کا بیج ایجاد کرتا ہے ، یہ سب لوگ خاموش مجاہد ہیں، مگر ان کی آواز کہاں ہے؟

    ہمیں ایک نئے طرز کی ابلاغی حکمتِ عملی کی ضرورت ہے ، ایسی جو نہ صرف معلومات دے بلکہ معنویت پیدا کرے، جو صرف سنائے نہیں بلکہ سمجھائے، جو صرف مدافعت نہ کرے بلکہ مرہم بھی رکھے ۔ یہ تزویراتی حکمتِ عملی پر مبنی ابلاغ صرف نعرہ نہیں بلکہ ایک سائنسی، فکری اور سماجی بیانیہ ہے جو قوموں کو جوڑتا ہے، دشمن کی ذہنی یلغار کو بے اثر کرتا ہے اور ناامیدی کے اندھیروں میں روشنی کی ایک لکیر کھینچتا ہے ۔

    پاکستان کے نوجوان، اساتذہ، فنکار، خواتین، اقلیتیں اور وہ تمام لوگ جو شاید ریاستی زبان نہ بولتے ہوں، مگر اس دھرتی سے سچی محبت رکھتے ہیں، انہیں بیانیے کا حصہ بنانا وقت کی ضرورت ہے ۔ ریاست کو اب محض ایک مؤقف سنانے کے بجائے مکالمے کی راہ اپنانی ہوگی ۔ مکالمہ وہ ذریعہ ہے جو اعتماد بحال کرتا ہے، غلط فہمیوں کو مٹاتا ہے اور دلوں کو قریب لاتا ہے ۔

    امن کا بیانیہ صرف گولیوں کے خاموش ہونے کا نام نہیں، بلکہ ان خوابوں کے بولنے کا نام ہے جو برسوں سے دلوں میں دفن ہیں ۔ ہمیں ان کہانیوں کو تلاش کرنا ہوگا جو بندوق کے مقابلے میں قلم، نفرت کے مقابلے میں علم، اور مایوسی کے مقابلے میں عمل کو فوقیت دیتی ہیں ۔ یہی وہ بیانیہ ہوگا جو دشمن کی تخریبی سازشوں کو بے اثر کرے گا، اور ہمارے نوجوانوں کو انتہا پسندی کے بجائے تخلیق کی طرف راغب کرے گا ۔

    اگر فوجی ادارے اپنے نظم و ضبط، وسائل اور مؤثر رسائی کو آزاد اور مخلص لکھنے والوں، محققین، اور ترقیاتی کہانیوں کے ماہرین کے ساتھ مربوط کریں تو پاکستان میں نہ صرف ایک نیا قومی بیانیہ تشکیل پا سکتا ہے بلکہ ایک ایسا ماڈل جنم لے سکتا ہے جو دنیا کے لیے مثال بنے ۔

    اب وقت ہے کہ ہم صرف دفاع نہ کریں بلکہ وہ امن بھی تخلیق کریں جس کا دفاع کرنے کے قابل بنا جا سکے ۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleپشین کے رہائشی 55 سالہ سکول چوکیدار فیض الحق نے میٹرک کا امتحان پاس کرلیا
    Next Article فیلڈ مارشل کے صدر بننے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں،وزیر داخلہ محسن نقوی
    Khalid Khan
    • Website

    Related Posts

    اگر سب انسان برابر ہیں تو پھر اقوام میں فرق کیوں ہے؟

    جولائی 29, 2025

    مسجد ضرار سے باجوڑ تک

    جولائی 29, 2025

    زنجیروں کے سوداگر اور غلامی کے خریدار

    جولائی 28, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    سٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

    جولائی 30, 2025

    سپریم کورٹ نے طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پینشن حق کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ جاری کردیا

    جولائی 30, 2025

    معرکۂ حق میں شکست کے بعد بھارت کی پراکسی وار میں شدت لا رہا ہے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر

    جولائی 30, 2025

    اگر سب انسان برابر ہیں تو پھر اقوام میں فرق کیوں ہے؟

    جولائی 29, 2025

    گلگت بلتستان: دو جرمن خواتین کوہ پیما لینڈ سلائنڈنگ کی زد میں آکر زخمی

    جولائی 29, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.