ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے ترجمان ابراہیم زلفقاری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سخت پیغام دیا ہے کہ امریکہ نے براہِ راست جنگ میں شامل ہو کر ایران کی مقدس سرزمین کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایران کی جانب سے امریکہ کے خلاف ’طاقتور اور ٹارگٹڈ آپریشنز‘ کی دھمکی دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ امریکہ کو بھاری، افسوسناک اور غیر متوقع نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پاسداران انقلاب کے ترجمان نے امریکی صدر سے انگریزی میں مخاطب ہوتے ہوئے کہا، "مسٹر ٹرمپ، جواری! یہ جنگ آپ نے شروع کی ہے لیکن اسے ہم ختم کریں گے!”
دوسری جانب ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی ماسکو میں موجود ہیں جہاں ان کی روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات طے ہے۔ اس ملاقات میں ایران اور روس کے مشترکہ چیلنجز اور خطرات پر بات چیت ہوگی۔
سابق امریکی سکیورٹی کوآرڈینیٹر برائے اسرائیل و فلسطینی اتھارٹی، لیفٹیننٹ جنرل مارک سی شوارٹز نے کہا کہ ایران کسی نہ کسی طریقے سے جوابی کارروائی کرے گا لیکن اس کارروائی کی نوعیت کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق، اردن اور شام میں تعینات امریکی فوجیوں کو زیادہ خطرہ ہو سکتا ہے، کیونکہ ایران کے پاس کئی پراکسی فورسز موجود ہیں جو امریکی مفادات کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔
ایران کے حمایت یافتہ عراقی شیعہ ملیشیا گروپ "کتائب حزب اللہ” اور یمن میں حوثی گروپ کے امریکی مفادات پر حملے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ امریکہ نے 2009 میں کتائب حزب اللہ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
روس نے امریکی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے "پنڈورا باکس کھول دیا ہے”، اور اس کے اثرات خطے میں مزید پیچیدگیاں پیدا کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے ایک دن بعد، ایران نے اسرائیل پر میزائل داغے ہیں، لیکن اب تک امریکی افواج پر کوئی بڑی کارروائی نہیں کی گئی۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے ادارے "انٹرنیشنل اٹامک ایجنسی” کے سربراہ رافیل گروسی نے ایران میں جنگ بندی کی اپیل کی ہے تاکہ ادارے کے معائنہ کار ایران میں جوہری مقامات کا جائزہ لے سکیں۔
چین نے بھی ایران اور اسرائیل کے تنازعے میں امریکہ کی مداخلت کی مخالفت کی ہے اور واشنگٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خطے میں مزید کشیدگی پیدا ہونے سے روکے تاکہ بڑی تباہی سے بچا جا سکے۔