پاڑہ چنار پشاور روڈ کی بندش کے 100 دن مکمل ہو گئے۔ پہیہ جام، معمولات زندگی درہم برہم، روزمرہ اشیائے ضروریہ کی قلت، بازار مارکیٹیں دکانیں میڈیسن شاپس ویران، ھسپتالوں میں بچوں کی ادویات کی تشویشناک قلت، مزدور رکشہ ڈرائیور مسافر کوچز سبزی فروٹ دالیں چاول گھی آتا مصالہ جات چینی تعلم صحت اور عوام آدمی کی جان و مال کا تحفظ یہ سب کچھ ابھی تک بحال نیں ھوا۔
علاقہ مشران نے اس بات پہ زور دیا ھے کہ امن بحالی اولین ترجیح ھونی چاھئے برابری کی بنیاد پہ اسلحہ کی واپسی اور اکے بعد مورچوں کا مکمل خاتمہ بذریعہ آپریشن لازمی چیز ھے بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں یہ بھی کہا ھے کہ ضلع کرم میں جھگڑا یا تصادم مسلکی نہیں کہ یہ اراضی کا تنازعہ ھے خدارا اسکو فرقہ واریت کا رنگ دیکر سیاسی دکانداری سے اجتناب کرنا چاھئےملکی وحدانیت اور سلامتی کو مدنظر رکھکر ضلع کرم کی جغرافیائی اہمیت کو مقدم رکھنا ھم سب کی قومی زمہ داری بنتی ھے۔۔۔