اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیا اور نیب کو بدھ کے لیے نوٹس جاری کر تے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل ڈویژن بینچ رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ الزام یہ ہے پیٹشنر جب وزیراعظم تھے تو انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ کے حوالے سے سہولت فراہم کی ، نیب کا کیس ہے پیسے اسٹیٹ بنک میں آنے تھے لیکن سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئے ، یہ سیٹلمنٹ ملک ریاض اور این سی اے کے درمیان تھی ، این سی اے نے پیسے دے دیے، آگے وہ جہاں مرضی استعمال کریں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا این سی اے نے رقم براہ راست پاکستان بھیجی؟ جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ نہیں، این سی اے نے رقم ڈی فریز کردی، رقم ملک ریاض اور ان کی فیملی کو دے دی، پھر ملک ریاض نے خود رقم سپریم کورٹ رجسٹرارکےاکاؤنٹ میں بھیجی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ کیا رقم واپس ملک ریاض اور ان کی فیملی کے اکاؤنٹس میں چلی گئی؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ رقم براہ راست سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے اکاؤنٹ میں بھیجی گئی۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ برطانیہ کی طرف سے رقم ملک ریاض اورفیملی کو واپس کردی گئی؟ رقم پاکستان کس کی جانب سے پاکستان بھیجی گئی؟۔
اس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ رقم واپس کردی گئی اور ملک ریاض فیملی کی طرف سے بھیجی گئی، ملک ریاض نے بانی پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ بنانے کے لیے زمین دی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ یہ یونیورسٹی کہاں ہے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ یونیورسٹی جہلم کے قریب ہے اور فنکشنل ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج نے پوچھا کہ یونیورسٹی فنکشنل ہے؟ جس پر سلمان صدر نے کہا کہ ریفرنس میں ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس فعال ہے یہ گھوسٹ پراجیکٹ نہیں ہے، 458 کنال زمین پہلے ملک ریاض کی ملکیت تھی اب یونیورسٹی ٹرسٹ کےنام ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ٹرسٹ رجسٹرڈ ہے؟ جس پر وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ جی رجسٹرڈ ٹرسٹ ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میرے پاس کیس ہے یہ رجسٹرڈ تو نہیں، جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ میں اس حوالے سے معلوم کرکے آئندہ سماعت پرعدالت کو بتاؤں گا، نیب کے کسی بھی ٹرائل کو سپریم کورٹ نے روکا ہوا ہے ، ہم نے تفتیشی افسر تک کیس کا ٹرائل چھٹیوں میں کر لیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ آپ کا یہ مسئلہ ہے ٹرائل کوئی کررہا ہوتا ہے ہائیکورٹ کوئی آرہا ہوتا ہے سپریم کورٹ کوئی جا رہا ہوتا ہے، جس پر سلمان صفدر نے کہا کہ ہمارے اوپر بوجھ بہت ہے ابھی بھی ایک کیس کرکے آرہا ہوں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ سرور سندھو کیس پڑھا ہے، جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ یہ ججمنٹ ہمارے مؤقف کی تائید کرتی ہے۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو 190 ملین پاؤنڈ کیس کا حتمی فیصلہ سنانے سے روکتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بدھ تک جواب طلب کرلیا۔