اسلام آباد: (مدثر حسین) انیسویں صدی میں جب برصغیر انگریز سامراج کے زیر نگیں تھا، تو معاشرے کے تقریباً تمام شعبوں میں انگریز حاوی تھے، ایسے میں ہندو انکے برتر حلیف او مسلمان کمتر رعایا ہوتے تھے، پھر آزادی کی تحریک چلی، انگریز چلے گئے ، اور ہندو پاک کے لوگوں کو جن انگریزوں سے ازادی چاہیے تھی، وہ انہیں مل گی، لیکن جس تہذیب کے وہ عادی ہوچکے تھے، یعنی برٹش یا انگریز تمدن، وہ ان میں رچ بس گئی، آزادی کے چند سال بعد ہی دیسی لوگوں کو اندازہ ہوا، کہ ان کے لیے ایک بہتر زندگی یہاں کے آزاد برصغیر میں نہیں بلکہ امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک میں ہی ممکن ہے، دھیرے دھیرے یہاں کے ذہین لوگ مغربی ممالک کی طرف اڑنے لگے، برطانیہ چونکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد معاشی طور پر تنگ دست تھا، لہذا یہاں کے دیسی لوگوں کی پسندیدہ منزل ریاست ہاے متحدہ امریکہ ٹھری، اور آج یہ صورتحال ہے کہ امریکہ میں آپ کو تیسری دنیا کے ممالک میں سے سب سے زیادہ انڈین نژاد لوگ ملیں گے، یہ انڈین نژاد لوگ اب اس قدر امریکی معاشرے میں رچ بس گئے ہیں ، کہ سیاست سے لیکر سائنس و ٹیکنالوجی، طب ، اکیڈیما، اور بڑی بڑی ملٹی نینشل کمپنیز کے اہم عہدوں پر بھارتی نژاد شہریوں کا فائز ہونا اب معمول کی بات بن چکی ہیں۔
محتاط اندازے کے مطابق امریکہ میں بھارتی شہریوں کی تعداد چار ملین کے قریب ہیں،یہ بھارتی نژار شہری امریکی آبادی کا دو فیصد بنتے ہیں،امریکی یونیورسٹیز میں دو لاکھ سے زیادہ بھارتی شہری پڑھنے کے لیے جاتے ہیں ، یہ بھارتی سٹوڈنٹس سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی، ریاضی، خلائی تحقیق،اور انجنیرنگ کے شعبوں کی طرف زیادہ رجحان رکھتے ہیں، اور نتیجہ گوگل سے لیکر مائکرو سافٹ، کے چیف ایگزیکٹیو افیسرز تک آپ کے سامنے ہے۔
تاہم آج کا ہمارا مدعا امریکی سیاست میں بھارتی نژاد شہریوں کے ابھرنے سے متعلق ہے، یہ بھارتی نژاد شہری دھیرے دھیرے امریکی سیاست میں یہودیوں کی طرح اثر بڑھا چکے ہیں، سال دو ہزار بیس کے صدارتی الیکشن میں پہلی دفعہ انڈین نژاد خاتون بطور نائب صدر سامنے آئی، موجودہ نائب صدر کملا ہیرس آنے والے الیکشن میں ڈیموکریٹک پارٹی کی ممکنہ مضبوط امیدوار ہوگی، اسکے ساتھ ساتھ لوزیانا کے بھارتی نژاد گورنر بوبی جندال سے لیکر بائیڈن انتظامیہ میں اعلی عہدوں پر فائز شخصیات تک بھارتی نژاد شہری اب امریکی سیاست میں ایک طاقتور لابی بن کر ابھر رہے ہیں، کہا جاتا ہے کہ صدر بائیڈن کا تقریر نویس بھی وینے ریڈی نامی بھارتی نژاد امریکی شہری ہے، سابق صدر ٹرمپ کی انتظامیہ میں بھی بھارتی نژاد لوگ اہم عہدوں پر فائز تھے، یہ تمام تر صورتحال اشارہ کرتی ہے کہ آنے والے دور میں بھارتی نژاد امریکی شہری ایک ایسی کمیونٹی بنے گے، جن کی آواز امریکی سینٹ اور ایوان نمائندگان میں نظر انداز کرنا خاصا مشکل ہوگا، دوسری طرف پاکستانی نژاد امریکی اس طرح اگے نہیں بڑھ پا رہے جیسا کہ بھارتی شہری وہاں کی معاشرت میں گھل مل گئے، مذہبی اقدار میں فرق اس معاملے میں ایک اہم رکاوٹ کے طور پر شمار کیا جاسکتا ہے، تاہم وہ کونسے عوامل ہے جن کی وجہ سے بھارتی شہری ، دیگر ایشائی کمیونٹیز کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے ترقی کی راہ پر چل رہے ہیں، اس پر ماہرین عمرانیات، و بشریات کی تحقیق کے بعد ہی کچھ کہا جاسکتا ہے۔