سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کی راہداری ضمانت کے کیس میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران استفسار کیا کہ پختونخوا میں کوئی فنانس کا ماہر نہیں کہ کراچی سے بندہ بلایا گیا؟
سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی راہداری ضمانت کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ایس ایم عتیق شاہ نے کی ۔
عدالت نے اسد قیصر کو 20 دن کی راہداری ضمانت دے کر حکم دیا کہ وہ متعلقہ عدالتوں میں پیش ہوں۔ دوران سماعت عدالت کے استفسار پر وکلا نے بتایا کہ 15 مقدمات درج کیے گئے ہیں ۔
چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ اسد قیصر صاحب اس صوبے کے ساتھ کیا کریں گے؟، جس پر اسد قیصر نے جواب دیا کہ ہم قومی اسمبلی میں آواز اٹھا رہے ہیں ۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ اس صوبے میں آپ کی تیسری حکومت ہے، نوجوانوں کے لیے کیا کریں گے، جس پر درخواست گزار نے جواب دیا کہ ہم نے صوابی میں کالجز اور یونیورسٹیز بنائی ہیں، کامرس کالجز بنائے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب تو ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے، نوجوانوں کے لیے آئی ٹی کورسز شروع کریں، 70 فیصد نوجوان ہیں، ان کے مستقبل کے لیے کچھ کریں۔ آپ صحت کارڈ دے رہے ہیں، یہ اچھی بات ہے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا پڑوسی ملک 840 ارب ڈالر آئی ٹی سروسز ایکسپورٹ کررہا ہے، ہم صرف 2 ارب ایکسپورٹ کررہے ہیں۔ نوجوانوں کے لیے آئی ٹی سروس شروع کریں، یہ حکومت کی ذمے داری ہے۔ عوام کا آپ سے گلہ بھی بنتا ہے، اپ لوگوں نے فنانس کے لیے کراچی سے بندہ بلایا ہے ۔