پاکستان نے ڈونلڈ جے ٹرمپ کو 2026 کے نوبیل امن انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ان کے کردار اور مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیا گیا۔
ہفتے کی صبح جاری کردہ ایک سرکاری بیان میں پاکستان نے کہا کہ ٹرمپ نے "اسٹریٹیجک دور اندیشی” اور براہ راست سفارتی رابطے کے ذریعے دونوں ممالک کو جنگ سے بچایا۔ ان کی مداخلت سے فوری جنگ بندی ہوئی اور ایک بڑا علاقائی تنازع ٹل گیا۔
بیان میں ٹرمپ کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی متعدد پیشکشوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ پاکستان نے کہا کہ یہ پیشکشیں "اصل امن پسندی کی مثال ہیں”۔ پاکستان نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر مسئلے کا حل ناگزیر ہے۔
پاکستان کو امید ہے کہ ٹرمپ کی امن کے لیے کوششیں نہ صرف خطے بلکہ عالمی استحکام میں بھی معاون ہوں گی، خاص طور پر موجودہ مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال کے تناظر میں۔ بیان میں غزہ میں انسانی بحران اور ایران-اسرائیل تنازع کا بھی ذکر کیا گیا۔
ٹرمپ نوبیل امن انعام کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب پاکستان اور امریکہ کے درمیان سفارتی روابط تیزی سے فروغ پا رہے ہیں۔ جمعے کے روز وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ٹیلیفون پر گفتگو کی، جس میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تبادلہ خیال ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس تنازع کو "انتہائی سنگین” قرار دیا اور امن کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کی پیشکش کی۔ انہوں نے امریکہ کے ساتھ تجارت، توانائی، معدنیات اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مزید تعاون کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
اس سے قبل آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے واشنگٹن میں ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات کی، جہاں دونوں رہنماؤں نے خطے کی سیکیورٹی اور اسٹریٹیجک تعاون پر بات چیت کی۔
پاک فوج کی جانب سے جاری ایک علیحدہ بیان میں کہا گیا کہ جنرل منیر نے اپنے دورہ امریکہ میں پالیسی ماہرین، تجزیہ کاروں اور صحافیوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں امریکہ کے ساتھ "کثیرالجہتی شراکت داری” کی اہمیت پر زور دیا گیا، جو باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہو۔
فوج نے کہا کہ پاکستان عالمی و علاقائی معاملات پر ایک "متوازن” پالیسی رکھتا ہے اور امن کے قیام کے لیے "ذمہ دارانہ اور فعال” کردار ادا کرتا رہے گا۔
ٹرمپ نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کو "روک دیا”۔ اگرچہ بھارتی حکام نے اس دعوے کو مسترد کیا، لیکن پاکستان میں اس بیان نے ٹرمپ نوبیل امن انعام کی حمایت کو مزید تقویت دی۔
مارکو روبیو نے بھی پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف کوششوں کی تعریف کی اور سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مکمل امریکی تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے پاکستان سے خطے میں سفارتی سرگرمیاں جاری رکھنے پر زور دیا، خاص طور پر ایران کے ساتھ اس کے تعلقات کے تناظر میں۔
دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ عالمی و علاقائی امن کے لیے تعاون جاری رکھا جائے گا۔ پاکستان نے ایک بار پھر بھارت سے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا، جس میں کشمیر، انسداد دہشتگردی، اور آبی تنازعات شامل ہیں۔
ٹرمپ نوبیل امن انعام کی یہ نامزدگی پاکستان کی طرف سے ایک علامتی خراجِ تحسین ہے۔ یہ ایک واضح پیغام ہے کہ امن بات چیت سے حاصل ہوتا ہے، جنگ سے نہیں۔