Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    بدھ, نومبر 26, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • اے ڈی بی کی جانب سے پاکستان کے لیے 4 کروڑ80 لاکھ ڈالر کی اضافی فنانسنگ کی منظوری
    • نگران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان جسٹس (ر) یار محمد ناصر نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
    • پاک فوج کیلئے ملک کی سرحدی سالمیت، سکیورٹی اور ہر پاکستانی شہری کا تحفظ اولین ترجیح ہے، فیلڈ مارشل
    • خیبر نیٹ ورک اور شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
    • سہ ملکی ٹی 20 سیریز میں سری لنکا کی پہلی کامیابی، زمبابوے کو 9 وکٹوں سے شکست
    • پاک بحریہ کا ملکی ساختہ اینٹی شپ بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ
    • خواجہ نجم الحسن کی ( E.page) میں خصوصی شرکت۔ تہمینہ کے ساتھ۔۔
    • کےٹو۔ٹی وی کا ( Area.051) مختلف فارمیٹس پہ مشتمل شوز
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » زرینہ مری،ایک من گھڑت کہانی کے ذریعے پاکستان مخالف پراپیگنڈہ
    بلاگ

    زرینہ مری،ایک من گھڑت کہانی کے ذریعے پاکستان مخالف پراپیگنڈہ

    اگست 27, 2025Updated:اگست 27, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔3 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    How a False Story Fueled Anti Pakistan Propaganda
    The Myth of Zarina Marri Exposed
    Share
    Facebook Twitter Email

    گزشتہ کئی برسوں سے زرینہ مری کا نام ایک مبینہ کہانی کے طور پر عالمی فورمز اور میڈیا میں گونجتا رہا ہے، جسے پاکستان مخالف پراپیگنڈہ مہم کا حصہ بنا کر پیش کیا گیا۔ اس افسانوی کہانی کو سب سے پہلے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے منیر مینگل نے دنیا کے سامنے لایا، جو اپنی این جی او "بلوچ وائس ایسوسی ایشن” کے ذریعے پاکستان مخالف موقف کو فروغ دیتے رہے ہیں۔

    منیر مینگل کے دعوے کے مطابق 2005 میں بلوچستان کے ضلع کوہلو سے تعلق رکھنے والی ایک اسکول ٹیچر زرینہ مری کو گرفتار کیا گیا اور مبینہ طور پر کراچی کے ایک حراستی مرکز میں اس کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ یہ دعویٰ مختلف عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں تک پہنچایا گیا، لیکن زمینی حقائق اور آزاد ذرائع کی تحقیقات نے اس بیانیے کی مکمل نفی کر دی۔

    کوہلو جیسے قبائلی معاشرے میں کسی خاتون کی گمشدگی کو خفیہ رکھنا تقریباً ناممکن ہے، تاہم زرینہ مری کے حوالے سے نہ کوئی مقامی گواہی موجود ہے اور نہ ہی کوئی ریکارڈ۔ محکمہ تعلیم کے مطابق زرینہ مری نامی کوئی ٹیچر کبھی کوہلو میں تعینات نہیں رہی۔ مزید برآں جس اسکول یعنی "گرلز مڈل اسکول کہان” میں ان کی تعیناتی کا دعویٰ کیا گیا، وہ اسکول سرکاری ریکارڈ میں سرے سے موجود ہی نہیں۔

    تنخواہوں کے ریکارڈ (2004 سے 2007) کی جانچ سے بھی معلوم ہوا کہ زرینہ مری نام کی کوئی خاتون اس عرصے میں محکمہ تعلیم کا حصہ نہیں تھیں۔ صرف ایک خاتون زرینہ نرگس کا نام ریکارڈ میں بطور ٹیچر موجود ہے، جو گرلز ہائی اسکول آزاد شہر میں تعینات تھیں۔

    گورنمنٹ ہائی اسکول کوہلو کے پرنسپل اور دیگر اساتذہ نے بھی اس کہانی کو یکسر جھوٹ قرار دیا۔ پرنسپل کا کہنا تھا کہ "زرینہ مری نامی کوئی ٹیچر نہ کبھی ہمارے اسکول میں تعینات رہی اور نہ ہی اس نام کی کسی خاتون کا وجود تعلیم کے شعبے میں پایا گیا۔”

    حکام کا کہنا ہے کہ ماضی کی تمام تحقیقات یہ ثابت کر چکی ہیں کہ زرینہ مری کا کیس ایک من گھڑت کہانی ہے، جس کا اصل مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا تھا۔ اس قسم کے جھوٹے بیانیے نہ صرف قومی وقار کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ انسانی حقوق کے سچے مقدمات کو بھی مشکوک بنا دیتے ہیں۔

    حکام نے زور دیا ہے کہ سینئر صحافیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں کو بغیر تحقیق اور ثبوت کے کسی بھی پراپیگنڈہ مہم کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ یہ نہ صرف ان کی ساکھ کو متاثر کرتا ہے بلکہ سچائی کی راہ میں رکاوٹ بھی بنتا ہے۔

    زرینہ مری کی کہانی ایک واضح مثال ہے کہ کیسے غلط معلومات اور جھوٹے دعوے دنیا بھر میں رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس افسانوی بیانیے کا پردہ چاک ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ سچ آخرکار سامنے آتا ہے، اور جھوٹ پر مبنی مہمات زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleکابل میں خوفناک ٹریفک حادثہ، 25 افراد جاں بحق، 27 زخمی
    Next Article فیلڈ مارشل کی ہدایت پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، ترجمان پاک فوج
    Tahseen Ullah Tasir
    • Facebook

    Related Posts

    شفیع اللہ گنڈاپور اور ایس ایس پی آپریشنز!

    نومبر 7, 2025

    ابابیل فورس،اہلِ پشاور پر ابابیل بن کر ٹوٹ پڑی ہے۔۔۔

    اکتوبر 30, 2025

    خیبر پختونخوا حکومت کا افغان مہاجرین کے 28 کیمپ فوری طور پر بند کرانے کا حکم

    اکتوبر 16, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    اے ڈی بی کی جانب سے پاکستان کے لیے 4 کروڑ80 لاکھ ڈالر کی اضافی فنانسنگ کی منظوری

    نومبر 26, 2025

    نگران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان جسٹس (ر) یار محمد ناصر نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    نومبر 26, 2025

    پاک فوج کیلئے ملک کی سرحدی سالمیت، سکیورٹی اور ہر پاکستانی شہری کا تحفظ اولین ترجیح ہے، فیلڈ مارشل

    نومبر 26, 2025

    خیبر نیٹ ورک اور شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط

    نومبر 25, 2025

    سہ ملکی ٹی 20 سیریز میں سری لنکا کی پہلی کامیابی، زمبابوے کو 9 وکٹوں سے شکست

    نومبر 25, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.