گزشتہ کئی برسوں سے زرینہ مری کا نام ایک مبینہ کہانی کے طور پر عالمی فورمز اور میڈیا میں گونجتا رہا ہے، جسے پاکستان مخالف پراپیگنڈہ مہم کا حصہ بنا کر پیش کیا گیا۔ اس افسانوی کہانی کو سب سے پہلے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے منیر مینگل نے دنیا کے سامنے لایا، جو اپنی این جی او "بلوچ وائس ایسوسی ایشن” کے ذریعے پاکستان مخالف موقف کو فروغ دیتے رہے ہیں۔
منیر مینگل کے دعوے کے مطابق 2005 میں بلوچستان کے ضلع کوہلو سے تعلق رکھنے والی ایک اسکول ٹیچر زرینہ مری کو گرفتار کیا گیا اور مبینہ طور پر کراچی کے ایک حراستی مرکز میں اس کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ یہ دعویٰ مختلف عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں تک پہنچایا گیا، لیکن زمینی حقائق اور آزاد ذرائع کی تحقیقات نے اس بیانیے کی مکمل نفی کر دی۔
کوہلو جیسے قبائلی معاشرے میں کسی خاتون کی گمشدگی کو خفیہ رکھنا تقریباً ناممکن ہے، تاہم زرینہ مری کے حوالے سے نہ کوئی مقامی گواہی موجود ہے اور نہ ہی کوئی ریکارڈ۔ محکمہ تعلیم کے مطابق زرینہ مری نامی کوئی ٹیچر کبھی کوہلو میں تعینات نہیں رہی۔ مزید برآں جس اسکول یعنی "گرلز مڈل اسکول کہان” میں ان کی تعیناتی کا دعویٰ کیا گیا، وہ اسکول سرکاری ریکارڈ میں سرے سے موجود ہی نہیں۔
تنخواہوں کے ریکارڈ (2004 سے 2007) کی جانچ سے بھی معلوم ہوا کہ زرینہ مری نام کی کوئی خاتون اس عرصے میں محکمہ تعلیم کا حصہ نہیں تھیں۔ صرف ایک خاتون زرینہ نرگس کا نام ریکارڈ میں بطور ٹیچر موجود ہے، جو گرلز ہائی اسکول آزاد شہر میں تعینات تھیں۔
گورنمنٹ ہائی اسکول کوہلو کے پرنسپل اور دیگر اساتذہ نے بھی اس کہانی کو یکسر جھوٹ قرار دیا۔ پرنسپل کا کہنا تھا کہ "زرینہ مری نامی کوئی ٹیچر نہ کبھی ہمارے اسکول میں تعینات رہی اور نہ ہی اس نام کی کسی خاتون کا وجود تعلیم کے شعبے میں پایا گیا۔”
حکام کا کہنا ہے کہ ماضی کی تمام تحقیقات یہ ثابت کر چکی ہیں کہ زرینہ مری کا کیس ایک من گھڑت کہانی ہے، جس کا اصل مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا تھا۔ اس قسم کے جھوٹے بیانیے نہ صرف قومی وقار کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ انسانی حقوق کے سچے مقدمات کو بھی مشکوک بنا دیتے ہیں۔
حکام نے زور دیا ہے کہ سینئر صحافیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں کو بغیر تحقیق اور ثبوت کے کسی بھی پراپیگنڈہ مہم کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ یہ نہ صرف ان کی ساکھ کو متاثر کرتا ہے بلکہ سچائی کی راہ میں رکاوٹ بھی بنتا ہے۔
زرینہ مری کی کہانی ایک واضح مثال ہے کہ کیسے غلط معلومات اور جھوٹے دعوے دنیا بھر میں رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس افسانوی بیانیے کا پردہ چاک ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ سچ آخرکار سامنے آتا ہے، اور جھوٹ پر مبنی مہمات زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں۔