Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    جمعہ, مئی 16, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • بھارت کو ایک اور دھچکا: چین نے اروناچل پردیش کا نام زنگنان رکھ دیا
    • پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا تیسری بار ہاٹ لائن پر رابطہ
    • پاک بھارت کشیدگی: سفارتی محاذ پر پاکستان کی بڑی کامیابی، بھارت عالمی سطح پر تنہا
    • معرکہ بنیان مرصوص نے بھارت کو سیزفائر پر مجبور کیا، لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید
    • عمران خان نے حکومت کے ساتھ بات چیت پر آمادگی ظاہر کر دی
    • چاغی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
    • پاک بھارت کا جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق
    • باجوڑ:وزیر اعظم کے مشیر اور رکن قومی اسمبلی مبارک زیب کے گھر کے قریب دھماکہ، گیٹ مکمل تباہ
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » طالبان کے سروں پر قیمتوں کا طوفان،نئی امریکی انتظامیہ کی افغان پالیسی پر شدید ردعمل
    اہم خبریں

    طالبان کے سروں پر قیمتوں کا طوفان،نئی امریکی انتظامیہ کی افغان پالیسی پر شدید ردعمل

    جنوری 26, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔5 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    "US Admin Threatens to Set Bounty on Taliban Leaders"
    نئی امریکی پالیسی اور طالبان کے لیے سخت اقدامات
    Share
    Facebook Twitter Email

    امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے حالیہ بیان میں طالبان کی قید میں موجود امریکی شہریوں کی تعداد سے متعلق گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ طالبان کے پاس امریکی شہریوں کی تعداد ابتدائی اندازوں سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، جو کہ افغانستان میں امن کے قیام اور انسانی حقوق کے تحفظ کی کوششوں کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ اس صورتحال میں امریکہ نے طالبان کی قیادت کے سروں پر بڑی قیمتیں مقرر کرنے کی دھمکی دی ہے، جو اس بات کا غماز ہے کہ امریکی حکومت طالبان کے خلاف اپنی پالیسی میں مزید سخت اقدامات کی جانب بڑھ رہی ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ کی دھمکی

    مارکو روبیو نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا، "اگر طالبان کی قید میں امریکی شہریوں کی تعداد بڑھ چکی ہے، تو ہمیں طالبان کی اعلیٰ قیادت کے سروں پر قیمتیں مقرر کرنی ہوں گی۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ قیمتیں اسامہ بن لادن کے سر پر رکھی جانے والی رقم سے بھی زیادہ ہو سکتی ہیں۔ اس بیان سے یہ واضح ہے کہ امریکہ طالبان کے خلاف اپنی پالیسیوں میں مزید شدت لانے کا ارادہ رکھتا ہے، خاص طور پر اس معاملے میں جہاں امریکی شہریوں کی قید اور افغانستان میں طالبان کے بڑھتے اثرات شامل ہیں۔

    افغان طالبان کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی

    امریکہ کے نئے وزیر خارجہ نے طالبان کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کی بات کی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ افغان طالبان کے ساتھ اپنے تعلقات میں مزید تلخی پیدا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ امریکہ میں اس وقت موجود انتظامیہ اس بات پر زور دے رہی ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی تب ہی ممکن ہے جب ان کے خلاف عالمی سطح پر دباؤ بڑھایا جائے، اور اس کے لئے طالبان کی قیادت پر مالیاتی دباؤ کا سامنا کرنا ضروری ہوگا۔

    یہ بات بھی اہم ہے کہ امریکی حکومت طالبان کے خلاف ایک ایسی حکمت عملی اپنانے پر غور کر رہی ہے جس سے افغانستان میں طالبان کی سیاسی طاقت کو کم کیا جا سکے اور اس کے بدلے میں افغانستان میں امریکی مفادات کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

    اسامہ بن لادن اور باؤنٹی کی تاریخ

    امریکہ نے اس سے پہلے اسامہ بن لادن جیسے دہشت گردوں کی تلاش کے لیے باؤنٹی رکھ کر دنیا کو یہ پیغام دیا تھا کہ امریکہ کسی بھی دہشت گردی کی کارروائی کے خلاف سختی سے ردعمل ظاہر کرے گا۔ اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے لیے رکھی جانے والی رقم تاریخ کا ایک مشہور واقعہ ہے، اور اب مارکو روبیو کی جانب سے اس سے زیادہ قیمتیں طالبان کے خلاف رکھی جانے کی دھمکی طالبان کے لیے ایک چیلنج بن سکتی ہے۔

    امریکی انتظامیہ کے سابق اقدامات

    یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ امریکہ نے طالبان کے خلاف سخت اقدامات کی دھمکیاں دی ہیں۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں بھی امریکی حکومت نے طالبان کے خلاف غیر ملکی امداد کو روکنے اور دیگر مالی پابندیاں عائد کرنے کے لیے ایگزیکٹیو آرڈرز جاری کیے تھے۔ اس کے باوجود طالبان نے افغان سرزمین پر اپنی گرفت مضبوط رکھی، اور امریکی شہریوں کی قید کا مسئلہ مزید سنگین ہوگیا۔

    افغان طالبان اور امریکہ کے تعلقات

    یہ نئے اقدامات افغانستان میں طالبان کے تسلط کے بعد امریکہ کے اس ملک کے ساتھ تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا کر سکتے ہیں۔ طالبان نے امریکہ کے ان تمام وعدوں کو نظر انداز کیا ہے جو انہوں نے 2020 میں دوحہ معاہدے کے تحت کیے تھے، جس کے تحت طالبان نے امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم، طالبان نے اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے بجائے افغانستان میں اپنے اقتدار کو مستحکم کیا اور عالمی سطح پر اپنی سیاسی حیثیت کو مستحکم کرنے کی کوشش کی۔

    ماہرین کا تجزیہ

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ کی سخت پالیسی طالبان کے ساتھ مذاکرات کی فضا کو مزید پیچیدہ بنا دے گی۔ طالبان نے اپنے اقتدار کو مزید مضبوط کرنے کے لیے اپنے ارادوں میں کسی قسم کی نرمی دکھانے کی بجائے امریکہ کے ساتھ مزید دشمنی کی راہ اختیار کی ہے۔ اس صورتحال میں امریکی حکومت کی جانب سے مزید سخت اقتصادی اور سیاسی اقدامات کا سامنا طالبان کو کرنا پڑے گا، اور اس کے نتیجے میں افغانستان میں امن کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔

    افغانستان میں امریکی شہریوں کا مستقبل

    ایک اہم سوال یہ ہے کہ اگر طالبان کے خلاف امریکہ کی پالیسی مزید سخت ہوتی ہے تو افغانستان میں موجود امریکی شہریوں کا مستقبل کیا ہوگا؟ ان شہریوں کی رہائی کے لیے امریکہ کو طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے بجائے دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی اپنانا پڑے گا۔ اس صورت حال میں عالمی برادری کا کردار بھی اہم ہو گا، کیونکہ افغان عوام اور بین الاقوامی سطح پر اس تنازعے کا حل تلاش کرنا ایک پیچیدہ چیلنج ہو سکتا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی دھمکی طالبان کے خلاف امریکہ کی پالیسی میں تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے، جو کہ افغانستان میں موجود امریکی شہریوں کی رہائی اور طالبان کے بڑھتے اثرات کو روکنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ یہ اس بات کا غماز ہے کہ امریکہ اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے سخت فیصلے کرنے کو تیار ہے، چاہے اس کے لیے طالبان کے خلاف مالی اور سیاسی اقدامات ہی کیوں نہ کرنا پڑیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نئی امریکی حکمت عملی افغان طالبان کے لیے کس حد تک اثرانداز ہوتی ہے اور افغانستان میں امن کے قیام کے لیے کیا عملی اقدامات کیے جاتے ہیں۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleجنوبی وزیرستان: اغواء ہونے والے چاروں پولیس اہلکار بازیاب
    Next Article انسانی سمگلنگ کا سدباب مگر کب اور کیسے ؟
    Tahseen Ullah Tasir

    Related Posts

    بھارت کو ایک اور دھچکا: چین نے اروناچل پردیش کا نام زنگنان رکھ دیا

    مئی 15, 2025

    پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا تیسری بار ہاٹ لائن پر رابطہ

    مئی 15, 2025

    پاک بھارت کشیدگی: سفارتی محاذ پر پاکستان کی بڑی کامیابی، بھارت عالمی سطح پر تنہا

    مئی 15, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    بھارت کو ایک اور دھچکا: چین نے اروناچل پردیش کا نام زنگنان رکھ دیا

    مئی 15, 2025

    پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا تیسری بار ہاٹ لائن پر رابطہ

    مئی 15, 2025

    پاک بھارت کشیدگی: سفارتی محاذ پر پاکستان کی بڑی کامیابی، بھارت عالمی سطح پر تنہا

    مئی 15, 2025

    معرکہ بنیان مرصوص نے بھارت کو سیزفائر پر مجبور کیا، لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید

    مئی 15, 2025

    عمران خان نے حکومت کے ساتھ بات چیت پر آمادگی ظاہر کر دی

    مئی 15, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.