امریکا میں نائٹروجن گیس کے ذریعے قتل کے مجرم کو پہلی بار سزائے موت دی گئ ہے
غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق نائٹروجن گیس کے ذریعے کینتھ یوجین سمتھ نامی مجرم کو الاباما میں سزائے موت دے دی گئی ہے۔یہ طریقہ کار سزائے موت کا جبکہ عالمی سطح پر پہلی بار استعمال کیا گیا ہے۔ 1989 میں ایک مبلغ کی بیوی الزبتھ سینیٹ کو قتل کرنے کے جرم میں 58 سالہ مجرم یوجین سمتھ کو قتل کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی اور دو حتمی اپیلیں وہ سپریم کورٹ میں ہار گئے تھے۔
مہلک انجیکشن کے ذریعے 2022 میں مجرم کو سزا دینے کی کوشش کی گئی لیکن وہ ناکام رہی۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا میں خالص نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت پانے والا پہلا شخص سمتھ ہے۔ سزائے موت کے لیے پھانسی کے متبادل طریقہ کے طور پر الاباما اور دو دیگر امریکی ریاستوں نے نائٹروجن ہائپوکسیا کے استعمال کی منظوری دی تھی۔مہلک انجیکشن میں استعمال ہونے والی دوائیں تلاش کرنا کیونکہ زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔
پھانسی میں نائٹروجن گیس کے ذریعے کل 25 منٹ لگے۔خاندان کے افراد، دو دوستوں اور وکیل نے سمتھ سے قبل ملاقات کی جبکہ سزا کے دوران اس کی جان نکلنے میں 25 منٹ لگے۔رپورٹ کے مطابق پچھلے ہفتے سزا پر عمل درآمد روکنے پر زور دیتے ہوئے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے کہا کہ سمتھ کو گیس کے ذریعے سزا دینا بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت تشدد کے مترادف ہو سکتا ہے۔