پاکستان کئی بار افغانستان کی عبوری طالبان حکومت کو یہ بات باور کرا چکا ہے کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، خونریزی اور ٹی ٹی پی کے سفاک دہشت گردوں کی کارروائیوں کے پیچھے وہ دہشت گرد ہیں جو افغانستان میں موجود ہیں اور وہیں سے کارروائیاں کر رہے ہیں۔
افغانستان کی موجودہ حکومت نے ہمیشہ سے اس حقیقت کو ماننے سے انکار کیا ہے تاہم پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کے ثبوت ایک بار بھر منظر عام پر آ گئے ہیں۔ گزشتہ کئی عرصے سے پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کے تانے بانے سرحد پار افغانستان سے ملتے آرہے ہیں اور ریاست پاکستان کی جانب سے بارہا افغان عبوری حکومت کو ان ناقابل تردید شواہد کے حوالے سے آگاہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ افغان عبوری حکومت کی جانب سے خارجی دہشت گردوں کی پشت پناہی سےخطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ کئی بار ریاست پاکستان کی جانب سے فراہم کیے گئے ناقابلِ تردید شواہد کے باوجود افغان عبوری حکومت خوارجیوں کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔
28 اگست کو افغانستان کے آرمی چیف فصیح الدین نے یہ بیان دیا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ 27 اگست 2024 کو تیرہ میں آپریشن کے دوران پاک فوج نے افغانستان سے دراندازی کی کوشش کرنے والا افغان شہری ، خارجی عبداللہ ولد نثار کو گرفتار کر لیا جبکہ خارجی عبداللہ ولد نثار کی وڈیو منظر عام پر آنے کے بعد افغانستان کے دہشتگردوں کی پشت پناہی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آچکے ہیں۔
خارجی عبداللہ کا کہنا تھا کہ، "اسکا تعلق ضلح ننگرہار ولایت کے ضلح لال پورہ سے ہے”۔ خارجی عبداللہ کا مزید کہنا تھا کہ، "اس نے دہشتگردی کی ٹریننگ اپنے آبائی شہر ننگرہار میں حاصل کی اور دہشتگردی کی تربیت ملنے کے بعد پاکستان کے مختلف حصوں میں حملہ کرنے کی ہدایت کی گئی‘‘۔ خارجی عبداللہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پر حملے کرنے والے 34 افراد میں آئی ای ڈی کے ماہر بھی شامل تھے، خارجی نے مزید انکشاف کیا کہ، "پاکستان پر حملے کے لیے ان کے پاس وافر مقدار میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا اور ستارہ بانڈہ کے مقام پر حملے کے نتیجے میں 10 لوگ زخمی، 15 ہلاک اور باقی کمانڈر بھاگ گئے، ساتھیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستانی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنا پڑا‘‘۔
ان ناقابل تردید شواہد کی روشنی میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ افغان سرزمین گزشتہ کئی عرصے سے پاکستان میں بدامنی پھیلانے، دہشتگری کی کارروائیوں میں ملوث اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ ان ٹھوس شواہد کی بنیاد پر افغان عبوری حکومت کے کھوکھلے دعوے ایک بار پھر دنیا کے سامنے آشکار ہوچکے ہیں۔ افغان عبوری حکومت کو پاکستان کے خلاف اپنی دوغلے پن والی حکمت عملی کو بدلنا ہوگا اور فتنہ الخوارج کی اپنی سر زمین پر سرکوبی کرنا ہوگی۔