اسلام آباد: یوم تعمیروترقی کےموقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ یہ جون 2023 کی بات ہے کہ ہمارا آئی ایم ایف کا پروگرام ہچکولے کھا رہا تھا، ملک ڈیفالٹ کے دھانے پر تھا، مہنگائی کا طوفان تھا، پاکستان کے طول و عرض میں عوام نے انتہائی مشکلات کا سامنا کر رہے تھے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ تمام مشکلات کے باوجود جنوری 2025 میں مہنگائی کی شرح 40 فیصد سے اگر 2.4 فیصد پر آچکی ہے تو اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے اور اس میں زندگی کے تمام طبقات نے حصہ ڈالا ہے، جس پر میں پوری قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، احسن اقبال اور وزیر خزانہ نے ’اڑان پاکستان‘ کا مختصر مگر تفصیلی احوال بیان کیا ہے، اس میں ہم نے ڈیفالٹ ہوتے ہوئے ملک کو ترقی کے راستے پرگامزن کیا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اب ہماری معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوگئی ہے اور آگے معاشی ترقی کا سفر طے کرنا ہے، میں بزنس کمیونٹی سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں کہ ہم نے مشکل فیصلے کرلیے لیکن آگے سفر بھی آسان نہیں ہے لیکن ایک امید پیدا ہوگئی ہے، اس میں آپ نے میرا بھرپور ساتھ دینا ہے، کس طرح ایکسپورٹ کو آگے بڑھانا ہے، کس طرح انڈسٹری کو مضبوط کرنا ہے اور ٹیکسز کو نیچے لانا ہے ۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری اور وزیر خزانہ و دیگر لوگوں کی شاندار کاؤشوں کے نتیجے میں ہم ستمبر میں آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کا معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوئے، اس کے بعد آج ڈیفالٹ کے دھانے پر کھڑے ملک کی معیشت کی صورت حال آپ کے سامنے ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسیز ملک کی معیشت کو مثبت قرار دے رہی ہیں ۔
شہباز شریف نے کہا کہ پچھلے دس ماہ میں آپ کی دعاؤں سے ہم یہاں تک پہنچے ہیں، میرا بس چلے تو ٹیکس فوری 15 فیصد کم کردوں، مشکل فیصلے کر چکے ہیں لیکن آگے کا سفر بھی اتنا آسان نہیں ہے، مایوس ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم ملک کو ان شا اللہ مزید آگے قابل فخر پوزیشن پر لے جائیں گے، یہ پہلی حکومت ہے جو اداروں کے ساتھ مل کرکام کر رہی ہے ۔
وزیراعظم نے کہا دہشتگردی کا خاتمہ نہ ہوا تو ملک میں سرمایہ کاری آئے گی نہ ہی ملک ترقی کر سکتا ہے، افواج پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کر رہی ہے، ملک میں دوبارہ دہشتگردی کیوں آ رہی ہے اس کا جواب دینا ہوگا ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے ایس اوایز نہیں چلانے، سرمایہ کارانہیں خریدیں اور چلائیں، حکومت کا کام بزنس کرنا نہیں ہے یہ کام نجی شعبے کا ہے، سرمایہ کاروں سے کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہیے، ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو چکے ہیں، اب معاشی نمو کے لیے آگے بڑھنا ہو گا ۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے لوگ القابات سے پکارتے ہیں لیکن مجھے اس کی ’رتی‘ برابر بھی پروا نہیں ہے، تنخواہ دار طبقے نے پاکستان کی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے اپنی بساط سے بڑھ کر کردار ادا کیا ہے جس پر میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں ۔