موجودہ وقت میں خیبرپختونخوا کے حوالے سے یہ ایک بہت اہم سوال ہے کہ 11 اکتوبر کو کیا ہونے والا ہے؟ رواں سال جولائی میں پی ٹی ایم کے سرگرم کارکن گلہ من وزیر پر جب اسلام آباد میں قاتلانہ حملہ ہوا تو اس کے بعد پشتون تحفظ مومنٹ ایک بار پھر متحرک ہوئی اور اس حملے کا ذمہ دار ریاست کو قرار دے دیا، حالانکہ جس نے گلہ من وزیر پر حملہ کیا تھا ان کا نام آزاد داوڑ ہے ، ان کا تعلق بھی وزیرستان سے ہے اور پی ٹی ایم کے کئی رہنماوں نے یہ تصدیق بھی کی ہے کہ یہ واقعہ ذاتی معاملے کی بنیاد پر پیش آیا ہے۔
تاہم اس کے بعد سوشل میڈیا پر پی ٹی ایم کی جانب سے ریاست مخالف بیانیہ ایک بار پھر تیزی سے گونجنے لگا۔12 جولائی کو جب شمالی وزیرستان میں گلہ من وزیر کی نماز جنازہ میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی تو اُس موقع پر پی ٹی ایم کے سربراہ منظور احمد پشتین نے اعلان کیا کہ ہم 11 اکتوبر کو پشتون عوامی عدالت لگائیں گے اور اس میں خیبرپختونخوا کے تمام اضلاع کے نمائندے شرکت کریں گے جس میں ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی، امن و امان کی خراب صورتحال کیخلاف اور اپنے وسائل پر اختیار کے متعلق متفقہ طور پر فیصلے اور آئندہ کیلئے حکمت عملی بنائیں گے۔
اس کے بعد مختلف حلقوں میں مختلف سوالات اٹھنے لگے کہ کیا ہوگا 11 اکتوبر کو، اس عوامی عدالت میں کیا فیصلے ہوں گے اور اس پر عمل درآمد کیسے ہوگا؟
11 اکتوبر کے پشتون عوامی عدالت یا لویہ جرگہ کے حوالے سے کچھ دن پہلے پی ٹی ایم نے تین روزہ شیڈول جاری کر دیا۔ شیڈول کے مطابق پہلے دن، 80 کیمپوں سے (45 اضلاع اور 35 سیاسی و دیگر شعبہ جات کے سربراہان) منتخب بااثر شخصیات کو ایک بڑی سکرین پر پشتونوں کی گزشتہ سالوں میں دہشت گردی اور فوجی اآپریشنز سے ہونے والے نقصانات اور متاثرین کی پریزنٹیشنز، ویڈیوز اور دستاویزی شواہد دکھائے جائیں گے۔ اس دن کا مقصد ان حالات کی مکمل تصویر پیش کرنا ہے جو قوم کو درپیش رہے ہیں۔
دوسرے دن، بند کمرے میں بااثر شخصیات ان مسائل پر غور و فکر کریں گی اور پہلے دن جو دیکھا گیا اس پر روشنی ڈالیں گی۔ اس دن ہر کیمپ سے ایک نمائندہ منتخب کیا جائے گا جو قومی عدالت کے آئندہ لائحہ عمل کے لیے اہم کردار ادا کرے گا۔
تیسرے دن، منتخب نمائندگان حلف اٹھائیں گے اور آئندہ کے ایجنڈے اور لائحہ عمل کو تیار کریں گے۔ اس دن کا اختتام قومی عدالت جرگہ کے نتائج اور مستقبل کے لیے بنائے گئے لائحہ عمل کے باقاعدہ اعلان سے ہوگا۔
اس حوالے سے منظور پشتین کا کہنا ہے کہ جرگے میں تمام پشتون اقوام کو کہا جائے گا کہ وہ اپنے اپنے نمائندوں کے نام دیں۔ جب یہ نام آجائیں گے تو وہ قوم کی نمائندگی کریں گے اور ان سے یہ قرآن مجید پر حلف لیا جائے گا کہ ان کے ساتھ چاہے کچھ بھی ہو وہ نہ جھکیں گے اور نہ بکیں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پھر یہ جرگہ پشتون قوم کے مسائل پر بحث کرے گا اور فیصلے کرے گا۔ ہمیشہ اجلاس کے اعلامیے جاری ہوتے ہیں لیکن اس میں فیصلے ہوں گے۔
11 اکتوبر کے حوالے سے پی ٹی ایم ذرائع نے بتایا کہ اس میں پشتون مسائل کے ساتھ ساتھ پشتون وسائل پر بھی بات ہوگی۔ متعدد جماعتوں کے رہنماؤں سے منظور پشتین نے ملاقات کی ہے اور اس جرگے میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔
اب یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ جو مطالبات پی ٹی ایم وفاقی حکومت یا اداروں کے سامنے رکھے گی اس میں خیبر پختونخوا حکومت کس طرف ہوگی؟اگر پی ٹی ایم کے مطالبات نہ مانے گئے تو ان کا اگلا ردعمل کیا ہوگا؟یہ سب 11 اکتوبر کے گرینڈ جرگے کی کامیابی اور اس میں ہونے والے فیصلوں کے بعد پتہ لگے گا۔ اور اس حوالے سے مزید کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ۔