پی ٹی آئی کا جلسہ رکوانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی ، جسے لاہور ہائی کورٹ نے مسترد کردیا ـ
ذرائع کے مطابق ، لاہور میں مینار پاکستان پر پی ٹی آئی کا جلسہ رکوانے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی ،جس پر لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے سماعت کی ـ درخواست میں حکومت پنجاب سمیت دیگر کو بھی فریق بنایا گیا ۔ درخواست گزار مرزا واحد رفیق کے وکیل ندیم سرور نے عدالت میں دلائل دیے ـدرخواست میں یہ موقف اپنایا گیا کہ پی ٹی آئی قانونی منظوری کے بغیر جلسہ کرنا چاہ رہی ہے ۔ جلسے کی وجہ سے نقل وحرکت کرنا مشکل ہوجاتا ہے ـ
درخواست میں پی ٹی آئی کے 8 ستمبر کے جلسے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 8ستمبر کے جلسے میں حکومت اور عدلیہ کیخلاف زبان استعمال کی گئی تھی۔ اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ پی ٹی آئی لیڈر شپ جلسہ میں دوبارہ عدلیہ کے خلاف تقاریر کی جاسکتی ہیں ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ جنہوں نے جلسہ رکوانا ہے وہ پیچھے کھڑے ہیں انہیں اعتراض نہیں تو آپ کوکیا اعتراض ہے ـجسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ سرکاری وکیل نے زور و شور سے اعتراض کیاتھاکہ درخواست نہیں دی گئی۔عدالتی حکم پر جلسے کی اجازت کےلئے کمرہ عدالت میں ہی نئی درخواست ڈی سی لاہور کو دے دی گئی۔
عدالت نےپی ٹی آئی کا جلسہ رکوانے کے لیے دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے ڈی سی لاہور کو شام پانچ بجے تک درخواست کافیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ڈی سی لاہور کو حکم دیا کہ درخواست کو کسی رپورٹ کےدباؤ کے بغیر نمٹایا جائے ـ عدالت نے پولیس کو کسی کو بھی غیرقانونی طور پر ہراساں کرنے سے روک دیا۔