پشاور: خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ بنوں واقعے پر وفاقی اداروں نے صوبائی حکومت اور فوج کے خلاف پروپیگنڈا کیا، جس میں عطا تارڑ کا کردار مضحکہ خیز ہے۔
ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایپکس کمیٹی کااجلاس وزیراعلی کی زیرصدارت ہوا جس میں عسکری حکام اوربنوں جرگہ ارکان شریک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کی صورت حال پر غور کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بنوں میں کینٹ حملے میں 8 فوجی اہلکار اور دو سویلین شہید ہوئے جبکہ 19 جولائی کے احتجاج میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوا۔ بیرسٹر سیف نے بتایا کہ حکومت نے فوری طورپر معاملے کوکنٹرول میں لیا اور حالات کوپرامن کیا، امن کمیٹی سے بات چیت ہوئی اورمطالبات وزیراعلی کوپیش کیے گئے۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم نے صوبہ بھرسے متعلق 16 نکات پر بات چیت کی، جس میں عزم استحکام بھی شامل ہے، آپریشن عزم استحکام کے لیے طریقہ کار ہونا چاہیے بصورت دیگر اس کی اجازت نہیں دے سکتے، اس آپریشن کے حوالے سے جان بوجھ کر کنفیوژن پیدا کی گئی لیکن یہ کوئی نیا فوجی آپریشن نہیں ہے جبکہ جوکارروائیاں پہلے سے چل رہی ہیں وہ جاری رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہر آپریشن کے فرنٹ پر پولیس اورسی ٹی ڈی ہوں گی، 3.3 ارب روپے پولیس اور سی ٹی ڈی کو وسائل کی فراہمی کے لیے دیئے گئے ہیں، سیکورٹی اہلکار بڑھائیں گے، 500 اہلکار کلاچی کے لیے ہونگے، سی ٹی ڈی کے لیے متعلقہ اضلاع سے بھرتی کی جائےگی۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان کیلیے عسکری قیادت مکمل طورپرتعاون کرے گی جبکہ ایپکس کمیٹی کا دائرہ کار ڈویژنل اوراضلاع تک پھیلایا جائےگا، دہشت گردوں کی ناکہ بندی اورچیک پوسٹوں پرمکمل پابندی اورایکشن لیاجائے گا اور جنوبی اضلاع کے لیے زیادہ وسائل فراہم کیے جائیں گے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ پولیس اورسی ٹی ڈی فرنٹ پررہتے ہوئے کارروائیاں کرے گی جبکہ بنوں واقعہ کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنے گا جبکہ ہم انتظامی رپورٹ مرتب کررہے ہیں، جیسے ہی چیف جسٹس عدالتی کمیشن کے لیے رکن نامزد کریں گے تو انتظامی انکوائری بھی ان کے تحت آجائے گی۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعلی کل بنوں کا دورہ کریں گے اور وہاں پر تین بجے عوامی اجتماع سے بھی خطاب کریں گے، سیاست سے قومی مفادات کونقصان پہنچتا ہے، فوج اور صوبائی حکومت کے خلاف بنوں کے حوالے سے پروپیگنڈہ کیا گیا اور وفاقی حکومت کے ادارے پروپیگنڈہ میں مصروف رہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پروپیگنڈے میں عطاء تارڑ کا مضحکہ خیز کردار ہے ان لوگوں نے عزم استحکام کی طرز پربنوں واقعہ پرکنفیوژن پیدا کی۔
انہوں نے کہا کہ ایپکس کمیٹی اجلاس میں طے پایا ہے کہ مدارس و مساجد میں چھاپوں کی صورت میں یہ کارروائی پولیس اورسی ٹی ڈی کرے گی۔ مشیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ پہلے عسکریت پسند شمالی علاقوں میں متحرک تھے اب جنوبی اضلاع میں ہیں، اب دہشت گرد بلوچستان کے راستے خیبرپختونخوا آرہے ہیں، جوادارے امن و امان کے حوالے اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہے ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔
مشیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے قیام امن کے لیے طالبان سے مذاکرات کیے تھےلیکن الٹاہم پرالزامات لگائے گئے، جوہتھیار رکھ کر بات کرے اس سے بات ہونی چاہیے یہی اسلامی طریقہ کار ہے، خون بہت بہہ چکا ہے مذاکرات اور بات چیت سے مسائل حل کیے جائیں۔