Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

اسفندیار ولی خان پرالزامات سےقبل صوبائی ترجمان ریحام خان کی کتاب کابغورمطالعہ کرلیں،میاں افتخارحسین

جن کا اپنا لیڈر خاندان سمیت کرپٹ ہو انہیں دوسروں پر الزامات لگانا زیب نہیں دیتا،اے این پی کےقائد کےخلاف ہرزہ سرائی کی گئی تو اے این پی کےکارکن زبان بندی کراناجانتےہیں،شوکت یوسفزئی کرپشن میں حکومت سےالگ کئےجانےکےبعد ڈرائی کلین کیسےہوگئے؟عمران خان نےپرویزخٹک وجہانگیرترین کی کرپشن آشکاراکرنےپرپابندی لگارکھی تھی،مرکزی جنرل سیکرٹری عوامی نیشنل پارٹی

پشاور۔عوامی نیشنل پارٹی کےمرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخارحسین نےصوبائی حکومت کےترجمان کی جانب سےاسفندیارولی خان اور اے این پی کےخلاف ہرزہ سرائی کی مذمت کرتےہوئےکہاہےکہ شوکت یوسفزئی اےاین پی کےسربراہ اسفندیارولی خان کےخلاف الزامات سےقبل ریحام خان کی کتاب کابغورمطالعہ کرلیں تا کہ انہیں اپنےلیڈرکےشب و روزسےمکمل آگاہی حاصل ہو سکے،صوبائی حکومت کے ترجمان کی جانب سےاسفندیار ولی خان کےخلاف بیان پراپنےرد عمل کا اظہارکرتے ہوئےانہوں نےکہا کہ وہ شوکت یوسفزئی آج ملی مشر اسفندیار ولی خان کےخلاف بیان بازی کررہاہےجسے ماضی میں کرپشن پر اپنی ہی حکومت نےنکال باہرکیا تھا اب وہ خود بتائیں کہ کرپشن سے ڈرائی کلین کیسے ہو گئے؟

میاں افتخار حسین نےمتنبہ کیاکہ شوکت یوسفزئی اپنےقد کاٹھ کےمطابق بیان دیاکریں،انہوں نےکہاکہ اگرصوبائی ترجمان اوران کی جماعت ٰ اتنی ہی پارساہیں توجلسوں میں علیمہ باجی اورعمران خان کےوالد کی کرپشن کابھی ذکرکیاکریں جنہیں پاکستان میں پہلی بار313کرپٹ افراد کے ساتھ کرپشن پرنوکری سےنکالا گیاتھا،

انہوں نےکہاکہ عمران خان نے خیبر پختونخوا کے گزشتہ دور حکومت میں پرویزخٹک کی کرپشن کی نشاندہی پرمکمل پابندی لگارکھی تھی، جہانگیر ترین نےصوبےسےجتنےفوائد حاصل کئےکسی کو اس بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں تھی،پیڈو میں ہونےوالی کرپشن اور غلط حکمت عملی بارےگفتگو پربھی پابندی تھی،یعنی کرپشن کوعمران خان کی مکمل حمایت حاصل تھی،اوریہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ یہ عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان کہہ رہی ہیں،

انہوں نےکہاکہ بدقسمتی سے بڑے عہدوں پرپارلیمانی آداب سےعاری لوگ براجمان ہیں جو ملک کیلئےناسوربنتےجارہےہیں،میاں افتخار حسین نےکہاکہ پاکستان کی بدقسمت سیاسی تاریخ میں عمران خان ایک افسوس ناک اضافہ ہےجو ملک میں جاری جمہوری اقدار کی ترقی اور سویلین سپریمیسی کی راہ میں ایک مہرے کے طور پر استعمال ہو رہا ہے،

انہوں نےکہاکہ عمران خان کی کرپشن کی زندہ مثال یہ ہےکہ بنی گالہ کےگھرکےحوالےسےمتضاد بیانات سامنےآئے،پہلے لندن فلیٹ بیچ کرخریدنےکاکہا،اس کےبعد مؤقف اپنایا کہ جمائمہ نےگھرتحفے میں دیا،جبکہ بعد میں بنک سےقرضہ لےکربنی گالہ کاگھرخریدنےکاکہاگیا،

اس کےبعد جمائمہ سے پیسوں کی وصولی اور واپسی کا مؤقف اختیار کیا،پاکستان کے تمام کرپٹ لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہوئے اور تحریک انصاف میں پناہ کے بعد صاف شفاف ہو گئے حقیقت میں پی ٹی آئی کرپٹ مافیا کی جماعت ہے اور عمران خان ان کا سردار ہے،

میاں افتخار حسین نےکہا کہ کرپشن کےخلاف جنگ کےدعویدار ابھی تک اپنےہی بانی رکن اویس اکبربابرکاسامنا نہیں کرسکتےاورالیکشن کمیشن میں سات سال سےزیرالتوا فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان پیش نہیں ہورہا،جس میں واضح طورپران کےاپنےہی سابق ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات اور ان کے آئین مرتب کرنے والے نے فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان پر کرپشن کے الزامات لگائے ہیں۔

انہوں نےکہا کہ پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی حاصل ہےاگراسٹیبلشمنٹ نےہاتھ کھینچ لیا توانہیں آٹےدال کابھاؤ معلوم ہو جائےگا۔انہوں نےکہاکہ جنات کےرحم وکرم پر وزیراطلاعات بننے والےشوکت یوسفزئی کو دوسروں پرالزام تراشی سےقبل انہیں اپنا ماضی یاد رکھنا چاہیے،انہیں احتساب کا بہت شوق ہےتواحتساب کمیشن میں ہونےوالی کرپشن کےروح رواں پرویز خٹک سمیت دیگر ارکان پر ہاتھ ڈالا جائے۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ ہم سو سالہ باچا خان کے خدائی خدمت گار تحریک کے امین ہیں ہم نے ایسے ادوار بہت دیکھے ہیں ، نااہلوں ،جاہلوں اور احترام انسانیت سے ناواقف لوگوں کا بھی دور گزر جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں پختونوں کی اپنی روایات ہیں اور ہمارے ہاں مخالفت کا بھی اخلاق کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک منفرد انداز ہے مگر پی ٹی آئی ان روایات سے قطعاً نابلد ہے اور عمران نے گالی گلوچ اورجھوٹ ہماری قومی سیاست میں شامل کر لئے ہیں،یہ کسی اور زبان میں سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ،

انہوں نےکہاکہ اےاین پی کو طعنےدینےوالےلوگوں کو علم ہونا چاہئےکہ دہشت گردی کےخلاف جنگ اوراپنی مٹی اورعوام کو تحفظ دینے کی اےاین پی کی حکومت اوروزراء کےکردار کوپورا پاکستان اورعالمی دنیا قدرکی نگاہ سےدیکھتی ہےجبکہ دوسری جانب عمران خان دہشت گردوں کی ترجمانی کا فریضہ انجام دیتےرہے،پی ٹی آئی عوامی مینڈیٹ کےبرعکس صرف امپائرکی انگلی پرناچتےہوئےاقتدار تک پہنچی،

انہوں نےکہاکہ متحدہ اپوزیشن کی عوامی قوت کا مظاہرہ دیکھ کرشوکت یوسفزئی انجانےخوف میں مبتلاہیں اوروہ سیاسی لیڈروں پر الزامات لگاکرخود کوزندہ رکھنےکی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں۔

انہوں نےکہاکہ ہم باچاخان کےعدم تشدد کےپیروکارہیں اوراگرمستقبل میں شوکت یوسفزئی سمیت کسی نےبھی اسفندیارولی خان یا اےاین پی کےخلاف بہتان تراشی کی توہم بھی زبان بندی کراناجانتےہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.