Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

جب مذاکرات کر رہے ہوتے ہیں تو پھر باہر بات نہیں کرنی چاہیے، عمران خان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ بات سیاسی لوگوں سے ہی ہوگی، مجرموں کے ساتھ نہیں۔ جب آپ مذاکرات کر رہے ہوتے ہیں تو پھر باہر بات نہیں کرنی چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ کئی عدالتوں کے اچھے فیصلے ہوتے ہیں کئی کے نہیں ہوتے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ سے متعلق میری ہمیشہ سے رائے رہی ہے کہ زبردست فیصلے کرتی ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ جس کو آپ این آر او کہتے ہیں وہ فیصلے بھی عدالتوں کے ذریعے ہو رہے ہیں۔ اس پر سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ جیسے ہر سیاستدان اچھا نہیں ہوتا۔ جیسے صحافی اچھے برے ہوتے ہیں۔ ایسے ہی کئی عدالتوں کے اچھے فیصلے ہوتے ہیں کئی کے نہیں ہوتے۔ جس طرح چوروں کو دوسری بار این آر او دیا جا رہا تو لوگ سسٹم سے مایوس ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں بات ہی کرتے ہیں بندوق نہیں اٹھاتے۔ بندوق کے زور پر تو بات چیت نہیں ہوتی اور بات سیاسی لوگوں سے ہی ہوگی۔ مجرموں کے ساتھ نہیں۔ جب آپ مذاکرات کر رہے ہوتے ہیں تو پھر باہر بات نہیں کرنی چاہیے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کرتے ہیں ۔ مجرموں اور کریمنلز سے نہیں کرتے۔ لہذا ہم اسمبلی میں نہیں بیٹھیں گے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ میرے خلاف ایک ہی ایف آئی آر رہ گئی ہے ۔ وہ چائے میں روٹی ڈال کر کھانے کی ہے۔ چاروں صوبوں میں سیلاب فنڈز کی تقسیم کریں گے۔ لانگ مارچ کی کال آنیوالی ہے۔
عمران خان سے سوال کیاگیا کہ مریم نواز کو پاسپورٹ واپس مل گیا کیا کہیں گے؟۔ جس پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ طاقتور کے لیے قانون اور کمزور کے لیے اور ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.