اسلام آباد کی عدالت نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں جاری عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری 16 مارچ تک معطل کردیے۔ گزشتہ روز اسلام آباد کے سول جج نے خاتون جج کو دھمکی دینے سے متعلق کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔
ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی جس میں عمران خان کے وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر لگائی گئی دفعات قابلِ ضمانت ہیں، اس پر جج نے سوال کیا کہ اس سے پہلے کیا قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے؟ وکیل نے کہا کہ اس سے پہلے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہوئے، اس پر جج نے کہا کہ عمران خان جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہوئے لیکن کچہری توپیش نہیں ہوئے ناں، کچہری میں 2014 میں حملہ ہوا، کیا اس کے بعد کچہری شفٹ ہوئی؟ عمران خان کی حکومت تھی لیکن پھر بھی کچہری شفٹ نہیں ہوئی، آپ نے اپنے دور حکومت میں کچہری کو شفٹ نہیں کروایا، تحریک انصاف نام تو ہے لیکن کیا کیا ہے؟ باتیں تو بہت ہوتی ہیں، تحریک انصاف کا کوئی ایک لیگل ریفارم بتادیں؟ کچہری میں عمران خان پہلے آچکے ہیں، دوبارہ بھی آسکتے ہیں، عمران خان کو کیس کے نقول فراہم کرنی تھیں ، اس لیے عدالت نے بلایا تھا۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ 21 مارچ کی تاریخ دے دیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی ویڈیو لنک کی درخواست ہے، اس پر جج نے کہا کہ آپ کو بھی معلوم ہے ویڈیو لنک پر کیا ہونا ہے، پھر دو ماہ کی دے دیتا ہوں۔
بعد ازاں عدالت پی ٹی آئی وکلا کو سکیورٹی واپس لینے سے متعلق دستاویزات عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا اور عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیے۔
عدالت نے پولیس کو 16 مارچ تک عمران خان کو گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیے اور سماعت 16 مارچ تک ملتوی کردی۔
واضح رہےکہ عدالت کی جانب سے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہونے پر اسلام آباد پولیس کل بذریعہ ہیلی کاپٹر عمران خان کی گرفتاری کے لیے لاہور پہنچی تھی لیکن ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
اس کے علاوہ اسلام آباد کی ہی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں بھی عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بحال کردیے ہیں۔