Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

خیبرپختونخوا میں گھریلو صارفین اور سی این جی اسٹیشنوں کو گیس سپلائی کی بندش کیخلاف کیس دائر

پشاور واجد ہوتی سے۔
خیبرپختونخوا میں گھریلو صارفین اور سی این جی اسٹیشنوں کو گیس سپلائی کی بندش کیخلاف دائر عباس خان سنگین ایڈوکیٹ کےکیس پر وزارت انرجی پٹرولیم ڈویژن گورنمنٹ آف پاکستان نے کمنٹس جمع کردیئے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ضلع کرک میں 20ایم ایم سی ڈی ایف گیس ضائع یا پھر چوری ہوجاتی ہے ، صوبے میں نیچرل گیس ایلوکیشن مینجمنٹ پالیسی 2005کے تحت لوڈ مینجمنٹ کی جاتی ہے۔گیس لوڈشیڈنگ کیخلاف رٹ عباس خان سنگین ایڈوکیٹ نے جمع کرائی ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ گیس سپلائی کی معطلی صوبے کے غریب عوام کیساتھ ناانصافی ہے۔ خیبرپختونخوا ضرورت سے زیادہ قدرتی گیس پیدا کررہاہے اورآئین کے آرٹیکل 158کے تحت پہلی ترجیح اس علاقے یا صوبے کودی جائیگی جہاں گیس پیدا ہوتی ہے لیکن سردیوں میں پشاور سمیت کئی اضلاع میں گیس لوڈشیڈنگ کیجاتی ہے بلکہ بعض علاقوں میںیہ میسر بھی نہیں ہوتی۔ درخواست گزار عباس خان سنگین ایڈوکیٹ کے مطابق سردیوں میں شدید گیس بحران کے باوجود انہیں بھاری ٹیکس سمیت بل بھیج دیئے جاتے ہیں۔ گیس لوڈشیڈنگ سے نہ صرف صوبے کے عوام کی زندگی متاثرہورہی ہے بلکہ گھروں میں خواتین کو امورخانہ داری کی انجام دہی اور بچوں کو تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے میں بھی مشکلات درپیش آتی ہیں۔ عدالتی احکامات پر وزارت انرجی نے جواب داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کی گیس پیداوار 405ایم ایم سی ایف ڈی ہے جبکہ ایوریج لوڈ 330ایم ایم سی ایف ڈی ہے ،تقریبا 20ایم ایم سی ایف ڈی گیس ضائع یا پھر چوری ہوجاتی ہے۔ کمنٹس میںمزید کہاگیا ہے کہ گھریلوصارفین پہلی ترجیح، پاﺅرزون اور زیروریٹڈ دوسری، جنرل انڈسٹری، فرٹیلائزراینڈ کیپٹیو انڈسٹری تیسری جبکہ سیمنٹ انڈسٹرڈی چوتھی او سی این جی پانچویں ترجیح ہے ۔ سردیوں میں استعمال زیادہ ہونے سے لوڈمینجمنٹ کرنا پڑتی ہے جبکہ وقت کیساتھ استعمال بڑھ رہا ہے اور سردیوں میں گیس کا استعمال تین گنابڑھ جاتا ہے۔ وزارت انرجی کے مطابق مختلف اضلاع میں گیس ٹرانسمیشن لائن مکمل کئے جارہے ہیں ۔کمنٹس میں تجویزدی گئی ہے کہ لوگوں کیجانب سے لگائے گئے سکنگ مشین دھماکوں کی وجہ بنتے ہیں لہذا مقامی انتظامیہ اور ایس این جی پی ایل ملکر اسکی روک تھام کرے۔ اسی طرح سولر انجری، ونڈ انرجی کو فروغ دیکر مستقبل میں انرجی ضروریات کو پورا کیاجاسکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.